اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکٹر ای الیون میں لڑکی لڑکے پر تشدد، ہراساں کرنے اور بلیک میلنگ کیس میں عثمان مرزا کے تین شریک ملزموں کی ضمانت خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور ہراساں کرنے کا واقعہ، ملزمان نے جو کیا فرانزک سے ثابت ہو چکا، ملزمان کو ضمانت نہیں دی جا سکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا،ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں مقدمہ مکمل کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تینوں شریک ملزمان فرحان شاہین، حافظ عطا الرحمن،محمد ادارس پر وحشت ناک جرم کا الزام ہے، ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں، ایف آئی آر میں تاخیر یا مزید انکوائری کا کیس نہیں ہے، جرم کے ویڈیو کلپ موجود ہیں ،عمر بلال مروت کو فلیٹ سے باہرہونے پر ضمانت ملی، ریحان مغل کے موبائل سے ویڈیو بنی، اگر فرانزک مثبت آئے تو ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست دی جائے۔
عدالت نے تحریری فیصلہ میں قرار دیا کہ اگر ضمانت پر موجود ملزمان ٹرائل میں تاخیر ڈالنے کی کوشش کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، عدالت اس مرحلہ پر ویڈیو میں نظر آنے والے ملزموں کے کردار کا جائزہ نہیں لے رہی۔