اسلام آباد، لاہور: (دنیا نیوز،ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ شائع کر دی،ابتدائی حلقہ بندی رپورٹ میں سابقہ فاٹا کی 6 نشستیں کم کر دی گئیں -قومی اسمبلی کے کل حلقوں کی تعداد 342 سے کم کرکے 336 کر دی گئی۔ نئی حلقوں بندیوں کے حساب سے قومی اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 266 ہو گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر متعلقہ حلقے کا ووٹر 30 جون تک اعتراض دائر کر سکتا ہے۔ کمیشن یکم جولائی سے 30 جولائی تک اعتراضات پر فیصلے کرے گا۔ اعتراضات میمورنڈم کی صورت میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کے نام جمع کروانے ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات اور نقشہ جات کی آٹھ نقول الیکشن کمیشن میں جمع کروانی ہوں گی ۔بذریعہ کورئیر، ڈاک یا فیکس اعتراضات قابل قبول نہیں ہوں گے۔اعتراضات میمورنڈم کی صورت میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کے نام جمع کروانے ہوں گے۔ اعتراضات اور نقشہ جات کی آٹھ نقول الیکشن کمیشن میں جمع کروانی ہوں گی ۔بذریعہ کورئیر، ڈاک یا فیکس اعتراضات قابل قبول نہیں ہوں گے۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 141 ہوں گی، سندھ سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 61 ہوں گی۔ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 45 ہوں گی، بلوچستان سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 16 ہوں گی جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 3 ہوں گی۔
صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں
صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان اسمبلی کی جنرل نشستیں 51 جبکہ مجموعی نشستیں 65 ہوں گی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں جنرل نشستیں 115 جبکہ مجموعی نشستیں 145 ہوں گی۔ پنجاب اسمبلی میں جنرل نشستیں 297 جبکہ مجموعی نشستیں 371 ہوں گی۔ سندھ اسمبلی میں جنرل نشستیں 130 جبکہ مجموعی نشستیں 168 ہوں گی۔
آبادی کے حساب سے حلقہ بندی
قومی اسمبلی:
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 6 لاکھ 67 ہزار 789 ووٹرز پر مشتمل ہو گا۔ پنجاب میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 7 لاکھ 80 ہزار 69 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔ سندھ میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 7 لاکھ 84 ہزار 500 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔ خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 7 لاکھ 88 ہزار 933 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ 7 لاکھ 70 ہزار 946 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔
صوبائی اسمبلیاں:
پنجاب اسمبلی کا ایک حلقہ 3 لاکھ 70 ہزار 336 ووٹرز اور سندھ اسمبلی کا ایک حلقہ 3 لاکھ 68 ہزار 112 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کا ایک حلقہ 3 لاکھ 8 ہزار 713 ووٹرز جبکہ بلوچستان اسمبلی کا ایک حلقہ 2 لاکھ 41 ہزار 864 ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔
حلقہ بندی میں تبدیلیاں:
نئی حلقہ بندیوں میں فاٹا کے قومی اسمبلی کے 12 حلقے ختم کر کے ان پر 6 حلقے بنائے گئے ہیں جو خیبر پختون خوا میں شامل کردیے گئے۔ قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 1 چترال ہوگا، خیبر پختونخوا میں این اے 1 سے لے کر این اے 45 تک حلقے ہوں گے۔
اسلام آباد میں این اے 46 سے لے کر این اے 48 تک قومی اسمبلی کے حلقے ہوں گے۔ پنجاب کا پہلا حلقہ این اے 49 اٹک ہوگا، جبکہ اس نمبر سے این اے 189 راجن پور تک ہوں گے۔
سندھ کا پہلا حلقہ این اے 190 جیک آباد جبکہ آخری حلقہ این اے 250 کراچی ہوگا۔ بلوچستان کا پہلا حلقہ این اے 251 اور آخری حلقہ این اے 266 ہوگا۔