لاہور: (اختر سردار چودھری) ملک بھر میں گرمی اپنے عروج پر ہے، ہیٹ سٹروک کا بھی خطرہ ہے، ہیٹ سٹروک کو اردو میں ’’لو لگنا‘‘ کہتے ہیں، اس گرم موسم میں لُو اس وقت لگتی ہے یعنی ہیٹ سٹروک اس وقت ہو سکتا ہے جب جسم کا درجہ حرارت 104 فارین ہائیٹ (40 ڈگری سینٹی گریڈ) سے بڑھ جائے۔
لو دھوپ میں مشقت کا کام کرنے سے بھی لگ جاتی ہے، متاثرہ شخص تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرتا ہے اور بیہوش بھی ہو سکتا ہے، متاثرہ مریض کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے بصورت دیگر دماغ اور دوسرے اعضائے رئیسہ ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں اورمتاثرہ فرد کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے، یاد رکھیں ہیٹ سٹروک کے مریض کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے، علاج میں تاخیر کی صورت میں ہیٹ سٹروک سے آپ کے دماغ، دل، گردوں اور پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، سنگین پیچیدگیوں یا موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر گرمی میں سردرد ہو، چکر آئیں اور متلی محسوس ہو اور اس کے بعد بخار ہو جائے، پیاس اور بے چینی بڑھ جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں، ہیٹ سٹروک کے مریض کی نشانی یہ ہے کہ وہ تیز تیز سانس لیتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، جلد کا رنگ سرخ ہونا شروع ہو جاتا ہے، جسم سے پسینے کا اخراج رک جاتا ہے، جب پسینے کا آنا رک جاتا ہے تو بیماری شدت اختیار کر لیتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، یہ ایک خطرناک صورت حال ہے، مریض بے ہوش ہو سکتا ہے۔
ہیٹ سٹروک کی دو اقسام ہے، پہلی قسم وہ ہے جس میں گرم اور مرطوب ماحول میں طویل وقت تک رہنے کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، ہیٹ سٹروک کی اس قسم سے عام طور پر سخت بیمار اور معمر افراد متاثر ہوتے ہیں، اس لئے بچوں، عمر رسیدہ اور بیمار، دونوں کیلئے گرم موسم میں گرمی کی شدت میں کمی کا انتظام ہونا چاہئے۔
ہیٹ سٹروک کی دوسری قسم وہ ہے جس کا شدید گرمی اور دھوپ میں جسمانی مشقت کرنے والے محنت کش شکار ہوتے ہیں، ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہیٹ سٹروک گرمی لگنا یا لو لگنا کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں زیادہ دیر گرم یا دھوپ والی جگہ کام کرنا یا رہنا، دوسری یہ ہے کہ مختلف عمر کے افراد یا مختلف بیماریوں کے پہلے سے شکار افراد اس کا آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں جیسا کہ خاص طور پر دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر یا پھیپھڑوں کی بیماری کے متاثرہ لوگ ہیٹ سٹروک کا جلدی شکار ہوتے ہیں، اس کے علاوہ موٹاپا کا شکار لوگ ہیٹ سٹروک کا آسان شکار ہوتے ہیں۔
ہیٹ سٹروک کے مریض کیلئے ایمرجنسی کی صورت میں سب سے پہلے ایمبولینس کو طلب کریں یا متاثرہ شخص کو خود ہسپتال لے جائیں، اس کے علاوہ مریض کو کسی سایہ دار جگہ پر لے جائیں، ممکن ہو تو ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں لٹا دیں، متاثرہ مریض کے پہنے ہوئے اضافی کپڑے اتار دیں، پانی سے بھرے ٹب میں لٹائیں یا ٹھنڈے پانی میں کپڑا بھگو کر جسم پر ملیں اور سر، گردن، بغلوں اور پیٹ پر ٹھنڈے پانی کی پٹیاں، تولیہ یا برف رکھیں، اس دوران جسم کو پنکھے سے ہوا دیں، بیہوشی طاری ہو تو منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں۔
سخت گرم موسم میں لُو سے بچنے کیلئے مندرجہ ذیل حفاظتی اقدامات اختیار کریں، موسم گرما میں ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھالے باریک سوتی یا ململ کے سفید کپڑے پہنیں، سفید رنگ گرمی سے بچاتا ہے، ٹھنڈی اور ہوا دار جگہ پر رہیں، نماز فجر کے بعد یا شام کے وقت سفر کیا جائے۔
گرم موسم میں خصوصاً صبح 11 بجے سے شام 5 بجے کے دوران لوگ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں، دھوپ میں چھتری لیں، پیدل چلتے وقت دیواروں، درختوں یا دیگر اشیاء کے سائے تلے چلیں، پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں، خیال رہے پانی کا زیادہ استعمال ہی آپ کو ہیٹ سٹروک سے بچا سکتا ہے، دوسری سب سے اہم بات یہ کہ کسی سایہ دار جگہ میں رہنا اور سر کو ڈھانپنا انتہائی ضروری ہے۔
گھر میں موجود بوڑھے ضعیف افراد، کمزور اور بیمار افراد کے ساتھ ساتھ ماؤں کو چاہیے کہ بچوں کو بھی بلاضرورت دھوپ میں نکلنے سے روکیں، خود بھی اس پر عمل کریں اور بچوں کو بھی بار بار پانی پینے کی تلقین کریں، گھر سے نکلتے وقت دھوپ میں سر پر رومال، ٹوپی اور کیپ، چوڑا ہیٹ پہن لیں، بہتر ہوگا کہ سر اور گردن کو گیلے کپڑے سے اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں۔
اگر سخت گرمی میں محنت مشقت کا کام کرنا ناگزیر ہو تو پھر وقفے وقفے سے پانی یا شربت وغیرہ ضرور پیتے رہیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو، پانی کی مقدار برقرار رہنے سے پسینہ آتا رہتا ہے جس سے جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد ملتی ہے، اس کے علاوہ ہر کچھ دیر کے بعد سائے میں یا ٹھنڈی جگہ پر آرام کریں۔
ایک بات نوٹ کر لیں کہ زیادہ پانی پینا اور بار بار نہانا بھی مناسب نہیں ہے، ہر ایک چیز میں اعتدال ہی مناسب لائحہ عمل ہوتا ہے، گرمی چاہے کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو بار بار نہانے سے گریز کیا جائے، نہاتے وقت زیادہ وقت پانی کے نیچے بیٹھے رہنا بھی مناسب نہیں ہے، پسینہ کی حالت میں بغیر آرام کئے نہانا بھی نہیں چاہیے۔
ہونا تو یہ چاہیے کہ صبح اور شام کے وقت کام زیادہ کیا جائے اور دوپہر کو آرام کیا جائے، سخت گرمی اور لو کے دنوں میں صبح اور شام کے اوقات میں کام کرنے کی ترتیب بنالی جائے، دکاندار اور گاہک دونوں کی بھلائی اسی میں ہے کہ دوپہرکے دو یا تین گھنٹے کاروباری مراکز کو بند رکھا جائے، شدید گرمی میں گھر کے مشروبات میں لیموں شامل کر کے استعمال کیا جائے، ٹھنڈی کچی لسی اور شکنجبین کا شربت مفید ہے، جو کے ستو، چھاچھ بہترین مشروبات، اس کے علاوہ انار، بزوری شربت، سرکہ اور تازہ پھلوں کا رس بھی ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کیلئے مفید ہیں، ناریل پانی اور لسی بھی شدید گرمی کے مضراثرات سے بچاتے ہیں۔
موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ سبزیاں اور تازہ پھلوں کے جوسز اور پانی استعمال کرنا چاہیے، سبزیوں میں کدو، ٹینڈے، پالک، اروی، پیٹھا اور دیسی توری، پھلوں میں آلو بخارہ، تربوز، اسٹرابری، لیچی، آلوچہ، فالسہ، کھیرا اور ککڑی کھائیں جبکہ دھنیا، انار دانے کی چٹنی، دودھ سوڈا، آئس کریم سے لطف اندوز ہوں۔
اختر سردار چودھری فیچر رائٹر و بلاگر ہیں، انہیں ملکی و غیرملکی شخصیات اور اہم ایام پر تحریریں لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔