لاہور: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے نئے مالی سال 25-2024 کیلئے پنجاب کا 5 ہزار 446 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ ہوگا۔
سپیکر ملک احمد خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی اسمبلی میں موجود رہیں۔
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر میں دعویٰ کیا ہے کہ پہلا باضابطہ ٹیکس فری بجٹ پیش کیا گیا ہے، جبکہ حکومتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی بھی لا رہے ہیں۔
تنخواہوں میں اضافہ
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ تنخواہ دارطبقہ مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوتا ہے، گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہ میں 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے، کم سے کم اجرت کو 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔
مہنگائی میں کمی
وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کی ترقی کا آغاز ہو چکا ہے، مریم نواز نے 100 دن کے مختصر عرصہ میں انقلابی اقدامات کیے، مریم نواز نے صوبے میں مہنگائی کو ریکارڈ حد تک کم کیا، مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد پر لے آئے ہیں۔
ڈیجیٹل پنجاب
وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ ملک میں کاروبار دوست ماحول پیدا ہوا ہے، ڈیجیٹل پنجاب کا خواب تیزی سے شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے، پنجاب میں کئی مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
پاکستان کے پہلے نوازشریف آئی ٹی سٹی کی بنیاد لاہورمیں رکھ دی گئی ہے، جرائم کی روک تھام کے لیے سمارٹ سیف سٹی پروگرام کے لیے 3 ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مفت سولر
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ 100 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو مفت سولر فراہم کریں گے، پانچ مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے فراہم کریں گے۔
زراعت
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت نے زرعی شعبے میں پرانے طریقوں کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہماری حکومت نے گندم کی خریداری میں بدعنوانیوں کا راستہ بند کر دیا ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ زراعت کے لیے 64 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ پنجاب کسان کارڈ کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
متفرق پروگرامز
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 ارب 50 کروڑ کی لاگت سے انڈرگریجویٹ پروگرام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 3ارب کی لاگت سے صوبہ پنجاب کی پہلی گارمنٹس سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ 7 ارب کی لاگت سے کھیلتا پنجاب پروگرام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 30 ارب کی لاگت سے چیف منسٹر ٹریکٹر پروگرام کا آغاز کرنے کی تجویز ہے، 9 ارب 50 کروڑ کی لاگت سے وزیراعلیٰ روشن گھرانہ پروگرام کا اجرا بھی کیا جائے گا۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ 10 ارب روپے اپنی چھت اپنا گھر کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما کے لیے 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی جائے گی۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جنوبی پنجاب کے لیے ہر شعبہ میں خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ یہ بجٹ عام آدمی کی مشکلات میں آسانی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، یہ بجٹ خوشحالی اور ترقی کی منازل طے کرنے کی نوید ہے، اپوزیشن والے شور کر رہے ہیں، پنجاب کے 13 کروڑ لوگوں کو پتا چلنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ترقی کرتا پنجاب نہیں دیکھنا چاہتی، اپوزیشن والو تم 5 سال شور ہی کرتے رہو گے، ہم پنجاب کو ایک بہترین صوبہ تمہیں بنا کر دکھائیں گے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ آج پنجاب میں کوئی چور پرویز الٰہی، عثمان بزدار نہیں، مریم نواز دن رات خدمت کر رہی ہیں، درست راستے پر چلنے سے ترقی کے چراغ جلیں گے۔
اپوزیشن اور صحافیوں کا احتجاج
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے بجٹ پیش کرنے کے موقع پر شدید احتجاج کیا، اپوزیشن لیڈر کی قیادت میں اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے آگئے، اپوزیشن نے بجٹ دستاویزات کو پھاڑ کر ایوان میں لہرایا، اپوزیشن نے پنجاب حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، اپوزیشن نے مریم نواز کی موجودگی میں ایوان میں ہنگامہ آرائی کی، صحافیوں نے بھی ہتک عزت قانون کے خلاف پریس گیلری سے احتجاجا واک آؤٹ کیا۔
فنانس بل کی منظوری
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 9 واں اجلاس منعقد ہوا، کابینہ نے اگلے مالی سال 25-2024ء کے لیے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی، وزیر اعلیٰ نے بجٹ دستاویز 2024-25 پر دستخط کر دیئے۔
پنجاب میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ سے 530 ارب کی غیر فعال سکیمز کو بند کر کے نئی سکیمز کو شامل کیا گیا ہے، نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔
ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں 842 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630 ارب کا سرپلس بجٹ شامل ہے، سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔
اس موقع پر پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی، صوبائی کابینہ نے 842 ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی، سابق ریونیو ہدف 625 ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔
960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا، پنجاب نے کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا، گندم کا قرض 375 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔
لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 6 ارب روپے او پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی، سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کیے گئے، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔
پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کیے گئے، مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ اسٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔
زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو سٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔