سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید درجنوں دیہات زیر آب، بہاولپور اور ملتان الرٹ

Published On 06 September,2025 10:21 am

لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب سے تباہ کاریاں جاری ہیں، مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، ستلج میں طغیانی سے بہاولپور کا زمیندارہ بند ٹوٹ گیا، ملتان میں ریلے کی سست رفتار تشویشناک ہو گئی، پنڈی بھٹیاں تاحال ڈوبا ہوا ہے، سیلابی پانی آج سندھ میں داخل ہوگا۔

بہاولپور میں  سیلابی پانی ملحقہ آبادیوں میں داخل ہونے سے کئی مکانات منہدم ہوگئے۔

موضع ساہلاں میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانی بستی حسین آباد اور ملحقہ بستیوں میں داخل ہو گیا جس کے باعث کئی مکان گر گئے اور علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔

ادھر ہیڈ تریموں سے نکلنے والے نئے ریلے کی آمد کے باعث دوبارہ ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ہیڈ تریموں سے 4 لاکھ 14 ہزار سے زائد کیوسک کا نیا ریلا دو روز میں ملتان کے بندوں سے ٹکرائے گا 

ڈپٹی کمشنر ملتان نے کہا کہ موجودہ ریلےکی ملتان کی دریائی حدود سے نکلنے کی سست رفتار پر تشویش ہے، موجودہ ریلے نے شجاع آباد اور جلالپور پیروالا کے متعدد علاقوں کو نقصان پہنچایا، 36 گھٹنےمیں ڈسچارج کی سست رفتارکے باعث ریلے کی سطح میں متوقع کمی نہیں ہوئی، بریچنگ پر دوبارہ غور کریں گے۔

دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، دو آبہ فلڈ بند اور شیر شاہ فلڈ بند کو بچانے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، مظفر گڑھ اور ڈی جی خان قومی شاہراہ کا ایک ٹریک زیر آب آگیا ہے، ہیڈ محمد والا کی نواحی بستیوں پر پانی جمع ہے، سیلاب سے مظفر گڑھ، جھنگ، خانیوال کے کئی دیہات ڈوب گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بھارت سے کسی نئے سیلابی ریلے کی اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب کے دریاؤں میں اب پانی کی سطح بتدریج کم ہوگی، سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل میں ہوگا۔

 احمدپورشرقیہ کے کئی علاقے ڈوب چکے، چاچڑاں میں اگلے 48 گھنٹے میں آٹھ سے نو لاکھ کیوسک کا ریلا ٹکرائے گا۔

رحیم یارخان کے 34دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں، علی پورمیں بھی دریائے چناب کا پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا، سیکڑوں ایکڑ فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

مظفرگڑھ کی بستی شیر شاہ کے 2 ہزار سے زیادہ گھر ریلوں کی زد میں آگئے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بھارت کے پانی چھوڑنے پر پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی، کئی بند ٹوٹ گئے

پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کردیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزارکا ریلا گزررہا ہے، احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیرآب آگئے، سیلابی پانی میں 35 سالہ نوجوان غلام عباس چدھڑ ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔

بورے والا میں جملیرا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے، سلدیرا میں 16 سالہ نوجوان سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔

ڈپٹی کمشنر بورے والا کے مطابق کھڑی فصلوں کا 47 ہزار 380 ایکڑ رقبہ زیر آب ہے، ریسکیو آپریشن میں 67 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، متاثرہ علاقوں میں کلینک آن بوٹ سروس شروع کر دی گئی، آٹھ ڈاکٹروں کی ٹیمیں کشتیوں پر طبی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سیلابی پانی میں کمی آ گئی تاہم کئی دیہات تاحال زیر آب ہیں، متعدد مکانات منہدم ہو چکے ہیں۔

منچن آباد میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے، بابا فرید پل پر پانی کی سطح ایک لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے، تیز بہاؤ نے بستی حاجی داد والی، بستی نوناریاں، گجرانوالی، بستی پھول والی سمیت مزید 10 دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

منچن آباد میں بستی آرائیاں اور دیگر دیہات کو بچانے کے لیے مکینوں نے سڑک پر شگاف ڈال دیا، شگاف ڈالنے سے بستی نئی ابادی آرائیاں، عطاء کا کھوہ، موضع بہرامکا ہٹھاڑ، بستی لنڈی، بستی دادو سمیت درجنوں دیہات کا آپس میں زمینی راستہ منقطع ہو گیا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق تریموں، ہیڈ قادرآباد، ہیڈ بلوکی اور سدھنائی پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پنجاب بھر میں سیلاب سے اب تک 51 اموات ہوچکی ہیں ۔

علاوہ ازیں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ ہائی فلَڈ کا ڈیٹا شیئر کرتا رہا ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ فلَڈ ڈیٹا کا اشتراک اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے ہو رہا ہے، جب بھی ضرورت پڑی سفارتی چینلز کے ذریعے پاکستان کے ساتھ ہائی فلَڈ کا ڈیٹا شیئر کرتے رہے ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 53 ہزار 825 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے ستلج کے دیگر مقامات پر بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 32 ہزار 916 کیوسک جبکہ بورے والا کے قریب جملیرا میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح ہیڈ اسلام پر ایک لاکھ 3 ہزار 465 کیوسک اور میلسی ہیڈ سائفن پر 93 ہزار 343 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے دریائے راوی میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کی تصدیق کی ہے، ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر ایک لاکھ 57 ہزار کیوسک ہوگیا ہے جبکہ ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں بہاؤ ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

دریائے چناب میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 48 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے، حکام نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سندھ میں بیراجوں پر پانی کی صورتحال

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 360976 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 325046 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 329648 کیوسک جب کہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 278398 کیوسک ریکارڈ ہوا، کوٹری بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 237922 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 215567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

تریموں پر اس وقت پانی کی آمد و اخراج 375593 کیوسک ہے، پنجند اپ اسٹریم پر پانی کی آمد و اخراج 206439 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ

پی ڈی ایم اے کی جانب سے 8 کشتیاں (او بی ایمز سمیت) کمشنر آفس سکھر روانہ کردی گئیں، اس کے علاوہ 4 کشتیاں کمشنر آفس لاڑکانہ ، 4 کشتیاں کمشنر آفس شہید بینظیر آباد ، 5 کشتیاں پاکستان نیوی (سکھر) کو روانہ کردی گئی ہیں، پی ڈی ایم اے سندھ کی جانب سے ریسکیو 1122 حیدرآباد کو 1 او بی ایم روانہ کردی گئی ۔

ملک کے مختلف بیراجز پر پانی کی صورتحال

پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل حکومت سندھ کے مطابق پاکستان کے مختلف بیراجز پر پانی کے بہاؤ کی صورتحال اس طرح سے ہے کہ پنجند بیراج پر پانی کا آمد اور اخراج برابر رہا، دونوں 306,740 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

تریموں بیراج پر بھی آمد اور اخراج 412,992 کیوسک رہا جب کہ تونسہ بیراج پر آمد 238,312 کیوسک اور اخراج 224,872 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح گڈو بیراج پر آمد 360,976 کیوسک اور اخراج 325,046 کیوسک رہا، سکھر بیراج پر آمد 329,648 کیوسک جبکہ اخراج 278,398 کیوسک رہا، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 237,922 کیوسک اور اخراج 215,567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔