انڈس کانکلیو 2025 تمام فکری رعنائیوں اور فنی چمک کے ساتھ اختتام پذیر

Published On 05 October,2025 08:08 pm

لاہور:(دنیا نیوز)لاہور الحمرا میں پنجاب گروپ کے زیرِ اہتمام جاری انڈس کانکلیو 2025 اپنی تمام تر فکری رعنائیوں اور فنی چمک کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔

تین روزہ یہ فکری اجتماع علم، مکالمے اور تخلیقی اظہار کا حسین امتزاج ثابت ہوا،آخری روز بھی ملک اور بیرونِ ملک سے آئے مفکرین، اسکالرز، ادیبوں اور صحافیوں نے ایسے موضوعات پر اظہارِ خیال کیا جو آج کے فکری و سماجی مباحث کو نئی جہت دے رہے ہیں۔

دن کا آغاز ہوا سیشن ‘Rereading Empire: Western Classics Through Postcolonial Eye’ سے ہوا،جس میں مریم واصف اور بین الاقوامی سکالر لیوک سوسی نے نوآبادیاتی بیانیے، اقتدار کے ڈھانچے اور علمی استعماریت پر بصیرت افروز خیالات پیش کیے،مقررین کا کہنا تھا کہ نوآبادیاتی فکر نے ادب اور سماجی شعور پر گہرے اثرات چھوڑے، جنہیں سمجھنا آج بھی ناگزیر ہے۔

اگلا اہم سیشن ‘Language as Freedom’ کے عنوان سے منعقد ہوا،جس میں معروف ادیب محمد حنیف، نجم شہباز اور دیگر ماہرین نے زبان، آزادی اور اظہارِ رائے کے باہمی تعلق پر مدلل گفتگو کی، شرکاء کا کہنا تھا کہ زبان محض ابلاغ کا ذریعہ نہیں بلکہ فکر کی آزادی کا نشان بھی ہے،مقررین نے زور دیا کہ ادیب اور صحافی سماجی مکالمے کے محافظ ہیں۔

سیشنز میں فکری مباحث کے ساتھ ساتھ معاشرتی و سیاسی مکالمے میں بھی گہرائی دیکھی گئی،سیشن ‘Do Raaye: A Look Back at Pakistan’ میں ضرار کھوڑو، فصیح زکا، مبشر زیدی اور اسد رحیم خان نے ملکی سیاست، میڈیا کے کردار اور بیانیے کی تشکیل پر تفصیلی گفتگو کی، مقررین کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے ہی جمہوری معاشروں کی اصل طاقت ہے۔

ادبی منظرنامے پر گفتگو کا سلسلہ سیشن ‘Recentering the East: Literary Futures from the Global South’ میں آگے بڑھا ،جس میں بلال تنویر اور ایڈن کھو نے عالمی جنوبی ادب کے امکانات اور مشرقی بیانیے کے احیاء پر روشنی ڈالی، شرکاء کے مطابق یہ سیشن "ادب کے مستقبل" کے حوالے سے ایک مضبوط فکری حوالہ ثابت ہوا۔

ٹیکنالوجی اور صحت کے امتزاج پر مبنی سیشن ‘From Data Chaos to Healthcare Revolution’ نے سامعین کی توجہ حاصل کی، ڈاکٹر مریم مصطفیٰ، ڈاکٹر سلیمان شاہد، ڈاکٹر اطہر اور ڈینیئل شراف نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے صحت عامہ میں آنے والی انقلابی تبدیلیوں پر تفصیلی گفتگو کی،مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں ہیلتھ انوویشن کا مرکز بن سکتا ہے۔

کتابوں کی رونمائی کے سیشنز نے بھی ایونٹ کو نیا رنگ دیا،کتاب ‘A Knife of the Tide’ اور ‘Forty Days of Mourning’ کی لانچنگ میں مصنفین نے انسانی احساسات، روحانیت اور تخلیقی اظہار کے رشتے پر روشنی ڈالی۔

اختتامی سیشن "Townhall" میں مختلف مقررین اور شرکاء نے تجاویز پیش کیں، منتظمین نے اعلان کیا کہ انڈس کنکلیو آئندہ برس بھی علم و مکالمے کے فروغ کے لیے مزید بڑے پیمانے پر منعقد کیا جائے گا۔

انڈس کنکلیو 2025 اپنی تمام تر فکری روشنیوں، فنی مباحثوں اور تخلیقی مکالموں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا،شرکاء کے چہروں پر اطمینان اور فضا میں علم کی خوشبو باقی رہی۔