1997 میں اس کا پہلا تجربہ کیا گیا جس میں ابتدائی کامیابی کے بعد سائنسدانوں نے اس پر سنجیدگی سے کام شروع کر دیا ہے
لاہور(نیٹ نیوز) کوئی غم یا تکلیف دہ بات ہو تو دل جلانے والوں کو کہا جاتا ہے کہ زخموں پرنمک نہ چھڑکو ،مگر شاید مستقبل میں یہ کہا جانے لگے کہ زخموں پر شکر چھڑک دو کیونکہ سائنس دان اینٹی بائیوٹکس کے بجائے شکر سے زخم بھرنے پر کام کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں نرسنگ کا کام کرنیوالے موزو مرانڈو نامی شخص نے اینٹی بائیوٹکس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ان کے بجائے شکرسے مریضوں کے زخم بھرنے کی حمایت کی ہے ۔زمبابوے سے تعلق رکھنے والے مرانڈو کے مطابق غربت کے باعث دوا خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے ان کے والدین چوٹ لگنے پرمرانڈو کے زخموں پر نمک ڈالا کرتے تھے لیکن اگر پیسے ہوتے تو شکر خرید کر زخموں پرڈالی جاتی تھی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ شکرسے زخم جلدی بھرجاتے تھے ۔ 1997 میں برطانیہ میں نرسنگ کا شعبہ اختیار کرنیوالے مرانڈو نے جہاں ممکن ہو سکا شکر سے زخم بھرنے کا تجربہ کیا۔ مرانڈو کے ابتدائی تجربات کامیاب تھے اس لیے سائنسدانوں نے دعوے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پرکام شروع کیا ہے اورانہیں کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے ۔ خود مرانڈو کو اس حوالے سے وولور ہیمپٹن یونیورسٹی میں تحقیق کرنے پر ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔