لاہور: (ویب ڈیسک) اب تک امریکی، روسی اور چینی خلائی اسٹیشنوں میں مختلف پودے اور فصلیں اگانے کے کامیاب تجربات کیے جاچکے ہیں لیکن یہ پہلا موقعہ ہوگا جب چاند پر پھول کھلانے اور ریشم کے کیڑوں کی افزائش کے تجربات کیے جائیں گے۔
خودکار چینی لینڈر ’’چانگی فور‘‘ کی ایک خیالی تصویر جسے اس سال کے اختتام تک چاند پر اُتارا جائے گا۔ چین کی چونکنگ یونیورسٹی میں جاری ایک سائنس کانفرنس کے دوران چینی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے چاند پر پھول کھلانے اور ریشم کے کیڑوں کی افزائش کےلیے ایک خصوصی تجربہ گاہ تیار کرلی ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، یہ ننھی سی تجربہ گاہ سافٹ ڈرنک کی ایک لیٹر والی بوتل جیسی ہے اور اسے ’’لیونر منی بایواسفیئر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ 18 سینٹی میٹر لمبی اور 16 سینٹی میٹر چوڑی اس تجربہ گاہ کا حجم 0.8 لیٹر ہے جبکہ یہ 3 کلوگرام وزنی ہے۔ اس میں ایلومینم بھرتوں (ایلوئیز) پر مشتمل خصوصی مادّے استعمال کیے گئے ہیں جبکہ یہ چین کی 28 جامعات میں تحقیقی تعاون و اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔
تجربہ گاہ کے اندر ہی مواصلاتی آلات سے لیس ایک مختصر لیکن طاقتور اور حساس کیمرا بھی نصب ہوگا جو بیجوں کے پھوٹ کر پودے بننے اور ریشم کے کیڑوں کی افزائش کے سارے مناظر خلاء میں موجود سیارچے (آربٹر) کو براہِ راست بھیجے گا جو انہیں زمینی تجربہ گاہ تک نشر کردے گا۔ اس طرح چینی ماہرین اپنے تجربے کی لمحہ بہ لمحہ تفصیلات سے آگاہ ہوتے رہیں گے۔اس تجربے سے حاصل ہونے والی معلومات کو مستقبل میں چاند پر انسانی بستیوں کی بہتر ڈیزائننگ اور موزوں منصوبہ بندی میں استعمال کیا جائے گا۔