لاہور: (روزنامہ دنیا) مائیں یہ سوال کرتی ہیں کہ اپنے بچے کی انگوٹھا چوسنے کی عادت کیسے چھڑوا سکتی ہیں۔ بچے کی نشوونما میں انگوٹھا چوسنے کا عمل انتہائی قدرتی عمل ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً چالیس فیصد بچوں کو شروع میں کم یا زیادہ یہ عادت ہوتی ہے۔ لیکن بعد ازاں بیشتر بچے یہ عادت چھوڑ دیتے ہیں۔ ابتدا میں یہ عادت بھوک لگنے کے وقت دودھ میسر نہ آنے سے پڑتی ہے اور پھر انگوٹھا چوسنا بچے کو اچھا لگنے لگتا ہے۔ وہ بچے جن میں یہ عادت دیر تک رہتی ہے شاید بوریت کے ردعمل کے طور پر ایسا کرتے ہیں۔
منہ سے زبردستی انگوٹھا کھینچنے کی ضرورت نہیں، بچے کی بوریت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسے دور کرنا چاہیے۔ کچھ بچے ناخن چباتے ہیں۔ ناخن چبانے کی عادت پریشانی اور ذہنی دباؤ کے نتیجے میں پڑتی ہے اور سکول کے زمانے میں اکثر بچوں کو یہ عادت ہوتی ہے۔ بچی کے ناخنوں پر رنگ یا نیل پالش لگانے سے یہ عادت ختم ہو سکتی ہے کیونکہ وہ چاہے گی کہ اس کے رنگ دار ناخن خراب نہ ہوں۔ زبانوں کا مسئلہ بھی والدین کو درپیش ہوتا ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ کیا اپنے بچے کو ایک زبان سکھانا دو زبانیں سکھانے سے بہتر ہے؟
بچے دراصل دو زبانیں کسی بڑی مشکل کے بغیر سیکھ لیتے ہیں۔ وہ بچے جن کا شروع سے دو زبانوں سے سامنا ہو ان کے لیے دونوں زبانیں بولنا کوئی مسئلہ نہیں سوائے ان بچوں کے جو ذہنی طور پر ٹھیک نہ ہوں۔ ان کے لیے سکول اور گھر دونوں جگہ خاصی محنت کرنا پڑتی ہے۔ کچھ بچے تاخیر سے بولتے ہیں۔ نہ بولنے پر والدین پریشان ہو جاتے ہیں۔ اگر دس ماہ کی عمر میں آپ کے بچے نے بڑبڑانا، 21 ماہ کی عمر تک ایک لفظ بولنا، 27 ماہ کی عمر تک دو یا تین لفظ بولنا شروع نہیں کیے تو فوراً کسی ماہر ڈاکٹر کو دکھائیں۔
اس کی سماعت کا معائنہ بڑا ضروری ہے کیونکہ سماعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے بچہ بولنے میں دیر کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ زبان سیکھنے میں سست رفتاری کی ایک بڑی وجہ ذہنی طور پر کمزور ہونا ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر زبان نہ سیکھنے کی یہ وجہ ہے تو اس کے ساتھ کچھ اور علامات بھی ہوں گی۔ کچھ بچوں کی زبان صاف نہیں ہوتی اور والدین سوچتے ہیں کہ اب انہیں کیا کرنا چاہیے۔ جب بچہ بولنا سیکھتا ہے تو اس کا تلفظ غلط ہو سکتا ہے اور اس میں گرامرکی غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ لیکن اگر غلطیاں موجود رہتی ہیں تو اس کا مطلب ہے اس کی سماعت میں کوئی گڑ بڑ ہے یا ذہنی طور پر وہ ٹھیک نہیں ہے، جلدی کسی ماہر امراض اطفال کو دکھانا ضروری ہے۔
کبھی یہ سوچا جاتا ہے کہ زبان میں گانٹھ ہونے کی وجہ سے بچہ دیر سے بولتا ہے۔ جب بچے بولنا سیکھ رہے ہوتے ہیں تو تقریباً تمام بچے لفظ کے ابتدائی حصے کو دہرانے کی کوشش کرتے ہیں یہ تتلانا نہیں لیکن اگر آپ بار بار اس سے صحیح بولنے کا مطالبہ کریں گے تو وہ حقیقتاً تتلانا شروع کر دے گا۔ سو بچے پر ٹھیک بولنے کے لیے کوئی زور نہ ڈالیں۔ آرام اور پیار سے اسے آہستہ آہستہ بولنے کی تلقین کریں۔
بچوں میں ایک مسئلہ ڈیسلکسیا یا لفظوں کے اندھے پن کا ہوتا ہے۔ اس کا علم اس وقت ہوتا ہے جب بچہ پڑھنا شروع کرے۔ وہ فقرے میں لفظوں کی ترتیب یا لفظوں میں حرفوں کی ترتیب سمجھنے کے قابل نہیں ہوتا۔ ایسے بچوں کی ذہانت بالکل ٹھیک ہوتی ہے۔ خصوصی طریقہ تعلیم سے انہیں پڑھنا سکھایا جا سکتا ہے۔
تحریر: ڈاکٹر ایچ ایل تان