نیویارک (نیٹ نیوز) ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ مختلف اوقات خصوصاً رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں ڈی این اے مرمت کرنیوالا قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جو آگے چل کر کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
اگرچہ یہ ایک چھوٹا سا مطالعہ ہے لیکن اس میں دیکھا گیا ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کے جسموں سے ایک خاص کیمیکل 8-OH-dG کم خارج ہوتا ہے جو انسانی جسم میں ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اگر مسلسل یہی عمل جاری رہے تو اس سے موٹاپے ، ذیابیطس اور امراضِ قلب کے علاوہ کینسر کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ڈی این اے متاثر ہونے سے کئی امراض لاحق ہو سکتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے اسکے علاوہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے سے ایک جسمانی ہارمون میلاٹونن بھی کم ہوجاتا ہے جو جسم کی اندرونی گھڑی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دیگر ماہرین کا اصرار ہے کہ اس تحقیق کی یہ تشریح کرنا درست نہیں ہو گا۔ سائنسدانوں کے مطابق اس تحقیق میں میلاٹونن کا کردار واضح نہیں ہو رہا اسی طرح شفٹوں میں کام کرنے سے ڈی این اے متاثر ہونے کے بھی مزید ثبوت درکار ہوں گے تاہم ماہرین کی ٹیم نے انکشاف کیا کہ تحقیق کے مطابق جب ملازمین رات کی نیند لینے لگیں تو ان میں 8-OH-dG کی شرح واپس بحال ہو جاتی ہے۔