لاہور: (روزنامہ دنیا) کچھ لوگ کھانے کی کسی شے کو دیکھتے ہیں تو وہ انہیں لبھانے لگتی ہے۔ وہ اسے کھا لیتے ہیں۔ جیسے بازار سے گزرتے ہوئے کبھی دہی بھلے، کبھی لسی کا گلاس اور کبھی آئس کریم یا فالودہ۔ ایک بار تو ٹھیک ہے لیکن اس طرح بار بار کھانا اچھی عادت نہیں۔ اس سے کھانے کے وقت بھوک کم ہو سکتی ہے، کھانے کے اوقات متاثر ہو سکتے ہیں یا موٹاپا ہو سکتا ہے۔
مقررہ وقت پر ہی کھانا کھانا چاہیے، تاہم کھانوں کے وقفے کے دوران بھوک بھی لگ جاتی ہے، اسے دور کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ کھانا تبھی کھائیں جب آپ کو زیادہ بھوک محسوس ہو۔ ضرورت کے بغیر کبھی نہ کھائیں۔ بے وقت کھانا آپ کے جسم میں حرارے بڑھانے کی وجہ بن جاتا ہے۔ اگر بے وقت ضرورت پڑے تو کم حراروں والی چیزیں کھائیں۔ مثلاً بغیر چینی کے یا بہت کم میٹھے گندم کے آٹے سے بنے بسکٹ یا کوئی پھل۔
ہم مانتے ہیں کہ گھر میں تیارکردہ اشیا بازاری اشیا سے بہتر ہوتی ہیں لیکن عمل کم کرتے ہیں۔ وزن میں اضافے کا کھانے کے اوقات سے بھی تعلق ہے اور طریقہ کار سے بھی۔ زیادہ جلدی کھانے سے وزن بڑھتا ہے۔ ہمیشہ آہستہ اور چبا کر کھانا چاہیے۔ پیٹ بھر کر نہیں کھانا چاہیے اور چند نوالے بھوک ہو تو چھوڑ دینا چاہیے۔ ہم بس جو بھی کھائیں اس کے بارے میں پوری طرح سے جان لیں کہ آپ یہ کیوں اور کس لیے کھا رہے ہیں۔ یہ آپ کے جسم میں حرارے بڑھائے گا یا کم کرے گا؟ یہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے۔
تحریر: یسرا خان