واشنگٹن: (روزنامہ دنیا) سمارٹ فون اور ٹیبلٹ کی عادت بچوں اور نوعمروں کے مزاج بگاڑنے لگی ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کی بدولت وہ کئی براعظموں کے لوگوں سے بات تو کررہے ہیں لیکن خود اپنے ساتھیوں سے دور ہو رہے ہیں اور اس بنیاد پر ان کا بچپن شدید متاثر ہورہا ہے۔
امریکہ میں کامن سینس میڈیا کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ 72 فیصد نوعمر لڑکے اور لڑکیاں یہ سمجھتے ہیں کہ حقیقی زندگی کے بجائے فون پر آئے ہوئے پیغام کا جواب دینا ضروری ہے جبکہ 59 فیصد والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے سمارٹ فون کی شدید لت کے شکار ہو چکے ہیں۔ اس طرح ان کے روئیے میں بنیادی تبدیلیاں آرہی ہیں جو انہیں حقیقی زندگی سے دور کر رہی ہیں۔ اسے ماہرین نے انٹرنیٹ کا پریشان کن استعمال یا پروبلیمٹک انٹرنیٹ یوز (پی آئی یو) کا نام دیا ہے ۔
انٹرنیٹ پر مسلسل گیم کھیلتے رہنے کا ایک نیا مرض سامنے آیا ہے جسے انٹرنیٹ گیمنگ ڈس آرڈر کا نام دیا گیا ہے اور لگ بھگ 10 فیصد امریکی بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔2017 میں اس سے بھی پریشان کن سروے سے معلوم ہوا تھا کہ آٹھویں سے بارہویں جماعتوں کے طلبا جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود رہتے ہیں ان میں ڈپریشن، تنہائی اور خودکشی تک کا رجحان دیکھا گیا ہے تاہم کئی بچے اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ وہ سمارٹ فون کے قیدی بن کر رہ گئے ہیں۔