کیمبرج: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے کمپیوٹر ورچوئل ریئلٹی نظام سے کینسر کے خلیے کئی میٹر بڑا دکھانے والا تھری ڈی ماڈل تیار کیا ہے جس کے ذریعے کینسر کی تشخیص اور تحقیق کے کام میں مدد ملے گی۔
ماہرین کے مطابق اسے بنانے کا مقصد خطرناک سرطان کے طریقہ واردات کو سمجھنا ہے اور اس کے علاج کی ممکنہ راہیں معلوم کرنا ہے۔اس منصوبے میں بین الاقوامی ماہرین نے اپنا تعاون پیش کیا ہے اوراسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے درجہ بہ درجہ کام کیا ہے۔
سب سے پہلے چھاتی کے سرطان کا ایک مربع ملی میٹر ٹکڑا کاٹا گیا جس میں کینسر کے تقریباً 100,000 (سیلز) خلیات موجود تھے۔ اس کے بعد اس ٹکڑے کی باریک پرتیں کاٹی گئیں اور ان کی سالماتی (مالیکیولر) ترکیب معلوم کی گئی ، ساتھ ہی ڈی این اے تفصیلات بھی جمع کی گئیں۔ اس کے بعد ورچول ریئلٹی کے ذریعے پوری رسولی دوبارہ بنائی گئی۔ اس کے بعد دنیا میں کہیں بھی کوئی بھی اس رسولی کو کئی ہزار گنا بڑا کرکے دیکھ سکتا ہے۔
ایک سائنسدان نے اسے کینسر کی جغرافیہ معلوم کرنے کا طریقہ بتایا ہے۔ ورچول ریئلٹی کے ذریعے آپ کینسر کو کئی رنگوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ سوئی کی نوک پر موجود کینسر کے ایک ٹکڑے کو کئی میٹر بڑا کرکے ہر سمت سے دیکھا جاسکتا ہے۔ دیکھنے والے کو گمان ہوتا ہے کہ گویا وہ پرواز کرکے کینسر کو دیکھ رہا ہے۔
کینسر کے علاج پر غور کرنے والے ماہرین نے اسے ایک اہم پیش رفت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح مرض کو دیکھنے کا ایک بالکل نیا زاویہ ملے گا۔