لاہور: (روزنامہ دنیا) جہاں ایک جانب ملک میں نایاب جینیاتی بیماریوں کے اعداد و شمار میسر نہیں وہیں ایسی بیماریاں مثلاً بیٹا تھیلیسیمیا، کنجینٹل اڈرینل ہائپرپلیسیا ،کنجینٹل ہائپوتھائرائیڈازم جیسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام کانفرنس میں ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ صحت عامہ کیلئے نومولود بچوں کی سکریننگ ایک لازمی امر ہونے کے باوجود قومی سطح پر اس حوالے سے کچھ نہیں کیا گیا۔
ماہرین نے کنجینٹل اڈرینل ہائپرپلیسیا نامی بیماری پر بھی گفتگو کی جس میں تھائی رائیڈ گلینڈز سے ہارمونز کی افزائش محدود ہو جاتی ہے، ماہرین کے مطابق اس بیماری کی کوئی واضح علامات نہیں ہیں لیکن یہ بچے کے دماغ کی نشوونما کو 2 ہفتے کی عمر میں ہی متاثر کر سکتی ہے۔