نیو یارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 70 کروڑ بچوں میں سے ایک تہائی غذا کی کمی یا پھر موٹاپے کا شکار ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادراہ برائے چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے بچے صحت کے ایسے مسائل سے دوچار ہیں جو انکے ساتھ زندگی بھر رہیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چار یا کم عمر کے بچوں کو جسمانی نشوونما کے مسائل کا سامنا ہے۔ 149 ملین بچے ایسے ہیں جن کے قد عمر کے مطابق بڑھ نہیں سکے اور جسمانی اور ذہنی نشوونما نہیں ہو سکی جبکہ 50 ملین ایسے ہیں جو غربت کے باعث انتہائی دبلے پن کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بچے ضروری وٹامن اور معدنیات سے محروم ہیں۔ وٹامن اور معدنیات سے محروم جسم میں بیماریوں سے لڑنے کا مدافعتی نظام مؤثر نہیں رہتا اور سماعت و بصارت متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ جسم میں آئرن کی عدم موجودگی کے باعث خون کی کمی پیدا ہو جاتی ہے اور انسان کے ’آئی کیو‘ لیول میں بھی کمی آ سکتی ہے۔
تین دہائیوں میں ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی ناقص غذا کے حوالے سے ایک اور بڑا مسئلہ ’موٹاپے‘ کا پیدا ہو گیا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں موٹاپے کا مسئلہ 3 دہائیوں قبل موجود نہیں تھا لیکن آج کے دور میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں 10 فیصد موٹاپے کا شکار ہیں۔
بازاروں میں سستی اور خراب کوالٹی کی تیار اشیا خورد و نوش ملنے کی وجہ سے موٹاپے کی بیماری میں شدت آئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے ایڈیٹر برائن کا کہنا تھا کہ بچوں کی غذا میں چینی، نمک، اور نشاستے کا استعمال ضرورت سے زیادہ ہے۔
یہ تینوں مسائل، جن میں موٹاپا، وٹامن کی عدم فراہمی اور ناقص غذا شامل ہیں، ایک ہی ممالک میں پائے جاتے ہیں بلکہ ایک ہی محلے اور اکثر ایک ہی گھر کے افراد تینوں مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
یونیسیف کی غذائیت سے متعلق ڈائریکٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن ماؤں میں موٹاپے کا مسئلہ پایا جاتا ہے، ان کے بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشونما مکمل طور پر نہیں ہو سکتی۔
دنیا بھر میں 800 ملین لوگ مسلسل بھوک شکار ہیں جبکہ 2 ارب غلط خوارک کھانے کی وجہ سے موٹاپے، دل کی بیماری، اور شوگر کا شکار ہیں۔ ان میں ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔