لاہور: (سپیشل فیچر) سائنسدانوں کی جانب سے حیرت انگیز ایجادات سامنے آئی ہیں جن میں مصنوعی جلد کی تیاری، ایپ سے علاج، شوگر چیک کرنے والی گھڑیاں اور دیگر شامل ہیں۔
مصنوعی جلد کی تیاری
سائنسدانوں نے مصنوعی جلد بنانے پر کافی تحقیق کی ہے۔ اس جلد کو روبوٹس میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ،جس کے استعمال سے روبوٹ بھی عام انسانوں کی طرح تکلیف محسوس کر سکیں گے۔ یونیورسٹی آف ہیوسٹن سے منسلک مکینکل انجینئر پروفیسر شن ژیانگ یو نے کہا کہ جلد کی تیاری میں سینسرز کی مدد سے لی جا رہی ہے۔ جلد کو توانائی مہیا کرنے کے لیے ایک سرکٹ اور بیٹری کی ضرورت ہوگی۔ تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے ان اشیا کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔
ایپ سے علاج میں سہولت
لوگ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کی معلومات حاصل کرنے کے لئے موبائل ایپس کا سہارا لے رہے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ سروس برطانیہ کے مطابق 2019ء تک موبائل فون پر صحت کی معلومات حاصل کرنے والوں کی تعداد 13فیصد سے بڑھ کر 43 فیصد ہو گئی تھی۔
چین میں 16 لاکھ افراد موبائل کی مدد سے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی معلومات حاصل کر رہے تھے۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہسپتالوں اور طبی اداروں کو آپس میں منسلک کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔
ان ہسپتالوں میں مریضوں کا مکمل ڈیٹا موجود ہوگا۔ یورپی یونین میں شامل ممالک، ایشیا اور امریکا کی طبی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت اور ایپلی کیشنز کی تیاری پر 24 ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔
کئی بڑے اداروں نے بھی صحت عامہ کے شعبے میں کنزیومر ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے وسیع سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سماجی رابطوں کی سہولت مہیا کرنے والا کا ایک بڑا ادارہ بھی اس شعبے میں اربوں ڈالر خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس سے مریض کا وقت بچے گا۔ بلاک چین نامی ایک منصوبے پر 2025ء تک 5.5 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس سے 2025ء تک سپلائی کے اخراجات میں 150 ارب ڈالر سالانہ تک کی بچت ہوگی۔
شوگر چیک کرنے والی گھڑیاں
لوگ ان گھڑیوں اور آلات کی مدد سے شوگر لیول اور دل کی دھڑکن معلوم کر سکتے ہیں۔ کئی ادارے اس ٹیکنالوجی سے استفادہ کر رہے ہیں۔
جلد پر بڑھاپے کے اثرات میں کمی
نوبیل انعام یافتہ محقق ا یلزبتھ بلیک برن نے کروموسومز میں ٹوٹ پھوٹ کے علاج کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔ کروموسومز میں در اصل جینیاتی کوڈ بھی موجود ہوتے ہیں۔ ان میں موجود ٹیلومیرز کی کمی سے بڑھاپا آنے لگتا ہے۔ یہ خلیے بڑھاپے کے بارے میں سگنل جاری کرتے ہیں۔ کروموسومز میں ہونے والی تبدیلیوں کو 2 سے 4 سال کے لیے ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح انسان بوڑھا تو ہوگا لیکن جلد پر بڑھاپے کے آثار نظر نہیں آئیں گے۔ سائنسدانوں نے تھری ڈی ٹیکنالوجی کی مدد سے جلد کی پیوند کاری میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ تھری ڈی پرنٹرز مینوفیکچرنگ کی مدد سے جلدی امراض کے علاج اور پیوند کاری میں بہت بڑا انقلاب آیا ہے۔
اس کیلئے ایک خاص قسم کی مشین بنائی گئی ہے جو انسانی جلد کے خلیوں کے عین مطابق جلدی میٹریل کی ایک لمبی شیٹ تیار کر سکتی تھی، اسے کاٹ کر متاثرہ حصے پر رکھ کر جلد تیار کی جا سکتی ہے۔
مصنوعی جلد بنانے والی اس مشین کو کھانے کی ٹرالی کی طرح مریض کے بستر تک لے جایا جا سکتا ہے ۔ مریض پرنٹر مشین کی نوزل کے نیچے اپنی جلد کو رکھے گا، جس سے مصنوعی جلدتیار ہو سکتی ہے۔
سائنسدان جلد کی تیاری میں مریض کے اپنے ہی خلیوںسے تیار کردہ خاص قسم کاکیمیکل استعمال کررہے ہیں، اسی لئے جسم کا دفاعی نظام بھی نئی جلد کو قبول کرلیتاہے۔
علاج سے پہلے جلدکے صحت مند حصے سے کھال کاٹکڑا حاصل کر کے اس میں سے دوخاص قسم کے خلیوں کو الگ کر دیاجاتا ہے۔ خلیوں کی ایک قسم فائبر‘‘زخموں کو صحت مند بنانے میں کام آتا ہے۔ جبکہ دوسری قسم کے خلیے کیرا ٹینو سائٹ جلد کے بیرونی حصے میں پائے جاتے ہیں ۔ ان خلیوں کی مدد سے بائیو پرنٹر انک‘‘ بنائی جاتی ہے،جو تھری ڈی پرنٹرز میں جلد بنانے کے کام آتی ہے۔ یہ ٹیکنیک جلد کے قدرتی خلیوں کے قریب تر ہے ، اسی لئے زخم بھی تیزی سے ٹھیک ہوتاہے ۔ پاکستان میں یہ علاج دستیاب نہیں، ہمیں اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اچھی نیند صحت کے لئے مفید
یونیورسٹی آف راچسٹر میں دماغی صحت کے شعبہ کی سائنسدان لارین ہیبلس نے گہری نیند کا تعلق کئی جسمانی عوارض سے جوڑ دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گہری نیند لینے والے افراد ڈی منشیا اور الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ نیند ہر کسی کے لئے امرت سے کم نہیں لیکن گہری نیند لینے والے کچی نیند سونے والوں کی بہ نسبت دماغی طورپر زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔
نیند کے دوران دماغ سے نقصان دہ پروٹین خارج ہوجاتی ہے ،کچی نیند کی صورت میں الزائمر سمیت کئی امراض پیدا کرنے والی عمل مکمل نہیں ہوتا ،دن بھر کے کام کاج کے نتیجے میں دماغ میںبھی خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ اور افزائش کے عمل جاری رہتے ہیں۔ دوران نیند فاضل مادے (بالخصوص ڈیمنشیا اور الزائمر پیداکرنے والی پروٹین)خارج ہوجاتی ہیں ۔‘‘ان کا کہنا ہے کہ نیند کے دوران دماغ کی صفائی ہوتی ہے۔