بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے دنیا کا پہلا زیرآب کمرشل ڈیٹا سینٹر متعارف کرا دیا ہے۔
چین کے صوبے ہائنان کے علاقے لینگشوئی میں زیرآب تعمیر کیے جانے والے اس ڈیٹا سینٹر کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور توانائی کی بچت کرنا ہے۔
شینزن ہائی کلاؤڈ ڈیٹا سینٹر ٹیکنالوجی نامی کمپنی نے اس ڈیٹا سینٹر کو تعمیر کیا ہے، ڈیٹا سینٹر کے اندر سرورز 1300 ٹن وزنی ڈیٹا کیبن میں رکھے جائیں گے جو کہ پانی کے اندر 35 میٹر گہرائی میں موجود ہے۔
اس طرح ہر کیبن میں 24 سرورز رکھے جاسکیں گے اور وہاں 400 سے 500 سرورز کو رکھنا ممکن ہوگا، ڈیٹا سینٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سمندری پانی کو استعمال کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق سمندری پانی سے ڈیٹا سینٹر کو ٹھنڈا رکھنے سے توانائی کے استعمال میں نمایاں کمی آئے گی، اس صوبے میں 5 سال کے دوران 100 زیرآب ڈیٹا کیبن کی تعمیر کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سطح زمین پر موجود ڈیٹا سینٹرز کو اپنے افعال کے لیے بہت زیادہ مقدار میں بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔
موجودہ عہد میں اب بیشتر ویب سائٹس اور دیگر ایپس کے لیے ڈیٹا سینٹرز پر انحصار کیا جاتا ہے جبکہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا استعمال بڑھ رہا ہے۔
ڈیٹا سینٹرز جب متحرک ہوتے ہیں تو وہ بہت زیادہ حرارت خارج کرتے ہیں جس کے باعث انہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے کولنگ سسٹمز کی ضرورت ہوتی ہے جن کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق زیرآب ڈیٹا سینٹرز سے ڈیٹا سینٹرز سے کولنگ سسٹمز کی مد میں خرچ کی جانے والی توانائی میں 90 فیصد بچت ممکن ہوسکے گی۔