ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) کینیڈا سے ایک حیران کن خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق برفانی لومڑی نے ناروے سے کینیڈا تک 3506 کلو میٹر کا فاصلہ صرف 76 دن میں طے کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے کے سوالبر جزائر شمالی کینیڈا کا یہ سفر برفانی لومڑی نے حیران کن طور پر صرف 76 روز میں طے کیا۔ لومڑی کے سفر پر سائنسدان حیران اور پریشان رہ گئے، ناروے کے پولر انسٹیٹیوٹ میں موجود محقیقین نے لومڑی کے سفر کا جائزہ لینے کیلئے اس پر جی پی ایس ٹریکر لگایا تھا۔ سائنسدانوں نے گزشتہ سال مارچ سوالبر کے جزیرے سپٹس برگن میں آزاد چھوڑا تھا۔ جب خوراک کی تلاش میں لومڑی مغرب کی جانب نکلی تب عمر ایک برس سے بھی کم تھی۔ اس نے گرین لینڈ کا 1512 کلومیٹر طویل سفر حیران کن طور پر 21 دنوں میں طے کیا اور اس کے فوراً بعد برفیلے علاقے میں پیدل چلتے ہوئے دوسرا حصہ شروع کر دیا۔
Fjellreven vandret via havisen fra #Svalbard i Europa til #Canada i Nord-Amerika i et tempo ingen forskere tidligere har dokumentert. Foto: Elise Stømseng Les mer: https://t.co/Gk3xirq3YE pic.twitter.com/adzOVNFfyx
— Norsk Polarinstitutt (@NorskPolar) June 26, 2019
خبر رساں ادارے کے مطابق جب یہ لومڑی سوالبر سے روانہ ہوئی تو سائنس دانوں نے 76 دن بعد کینیڈا کے ایلزمیر جزیرے پر پایا۔ لومڑی نے 3500 کلومیٹر کا سفر برف پر پیدل چل کر طے کیا تھا۔ فاصلے کی لمبائی سے زیادہ ماہرین لومڑی کی رفتار سے متاثر تھے۔ سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق لومڑی دن میں اوسطاً 46 کلومیٹر چلتی تھی اور بعض دنوں میں اوسطاً 155 کلومیٹر فاصلہ بھی طے کیا۔
ایوا فگلی نارویگن انسٹیٹیوٹ فار نیچر ریسرچ کے ارناڈ ٹیرکس کیساتھ ملکر کام کر رہی ہیں تاکہ پتا چلایا جاسکے کہ لومڑیاں قطبِ شمالی میں موسم کی تبدیلیوں کا سامنا کیسے کرتی ہیں۔ انہوں نے ناروے کے سرکاری چینل کو بتایا کہ ہم شروع میں اپنے آنکھوں پر یقین نہیں کر رہے تھے۔ ہمیں لگا کہ لومڑی مر گئی ہوگی یا اسے کسی نے کشتی پر لاد دیا ہوگا لیکن مذکورہ علاقے میں کوئی بھی کشتی نہیں تھی جس پر سب ششدر رہ گئے۔ اس سے پہلے کسی لومڑی کو اتنا طویل سفر اتنی تیزی سے طے کرتے ہوئے ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
ایوا فگلی نے بتایا کہ گرمیوں میں کافی خوراک ہوتی ہے لیکن سردیوں میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔ اسی دوران برفانی لومڑی خوراک کی تلاش اور بقا کیلئے دوسرے علاقوں میں منتقل ہو جاتی ہے۔ لیکن مخصوص لومڑی نے ہماری تحقیق کا حصہ بنی دوسری لومڑیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ سفر طے کرلیا ہے۔ یہاں سے اس چھوٹی سی مخلوق کی غیر معمولی صلاحیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
پولی انسٹیٹیوٹ نے گراف کے ذریعے بتانے کی کوشش کی ہے کہ لومڑی شمالی گرین لینڈ سے سفر کے دوران دو مرتبہ رکی۔ سائنس دانوں کے مطابق لومڑی نے ایسا اس لیے کیا ہوگا تاکہ برے موسم کے ٹلنے کا انتظار کیا جاسکے۔ ایسا ممکن ہے کیونکہ لومڑی اپنی بالوں والی کھال کے ذریعے برف اور ٹھنڈ سے محفوظ رہتی ہے۔ ایک اور امکان بھی ہے کہ لومڑی کو کسی تالاب میں کھانے کیلئے سمندری پرندے مل گئے ہونگے۔
پولر انسٹیٹیوٹ کے مطابق ہمیں علم نہیں ہے کہ لومڑی نے کینیڈا میں کیا کِیا کیونکہ فروری میں اس کا ٹرانسمیٹر کام کرنا چھوڑ گیا تھا مگر ایوا فگلی کے مطابق وہاں زندہ رہنے کے لیے لومڑی کو خوراک تبدیل کرنی پڑے گی۔ایلزمیر جزیرے پر لومڑیاں مچھلیوں کے بجائے لیمنگز نامی چوہے کھا کر زندہ رہتی ہیں۔ قطبِ شمالی کے قریب علاقوں میں برف پگھلنے سے برفانی لومڑیوں کو مشکلات درپیش ہیں۔ مثال کے طور پر اب آئس لینڈ نہیں جا سکتیں۔ آنے والے کچھ عرصے کے دوران سوالبر میں موجود لومڑیوں کی آبادی شاید بالکل اکیلی رہ جائے گی۔
ایوا فگلی نے این آر کے کو مزید بتایا کہ ابھی بھی امید ہے کہ ’سوالبر میں زیادہ درجہ حرارت سے شاید ہرنوں کی آبادی میں اضافہ ہوجائے گا اور لومڑیاں (خوراک کے لیے) ان کی لاشیں اکٹھی کریں گی۔