قاہرہ: (ویب ڈیسک) سکندریہ میں ایک قدیم رہائشی اور تجارتی آثار قدیمہ کے اندر سکندر اعظم کا مجسمہ دریافت ہوا ہے جس کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ یہ قدیم مصر کے آخری شاہی دور 2200 سے تعلق رکھتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصر میں قدیم نوادرات کی وزارت نے سکندر اعظم کے مجسمے سمیت مجسمے کے سانچوں اور جنگجوؤں کیلئے تعویذ بنانے کا سامان بھی دریافت کیا ہے۔
نئی دریافت سے متعلق وزارت کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ سکندریہ کے مذکورہ بالا علاقے کو ’الشطبی‘ کا نام دیا گیا ہے، اس علاقے میں بارش، سیلاب اور زمینی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے گلابی رنگ میں پینٹ کیے گئے سرنگ نما ٹینکوں کا بڑا نیٹ ورک بھی ملا ہے۔
انہوں نے قصبے کی ترتیب کی مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مرکزی سڑک اور کئی شاخوں کی سڑکوں پر مشتمل تھا جو سب صفائی کے نیٹ ورک سے منسلک تھے۔
مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ علاقہ دوسری صدی قبل مسیح سے چوتھی صدی عیسوی تک سرگرم تھا جہاں سے مٹی کے برتنوں، سکے، پلیٹوں، مچھلی پکڑنے کے اوزار اور مسافروں کیلئے آرام گاہیں بھی دریافت ہوئی ہیں، دریافت شدہ نمونوں کا تجزیہ کرنے والی ٹیم نے بتایا کہ قصبے میں ایک بازار تھا جس میں مجسموں، تعویذوں اور دیگر اشیاء سازی کیلئے ورکشاپس موجود تھیں۔