واشنگٹن: (ویب ڈیسک) ایران کے سرکاری ٹیلی وژن سے منسلک ایک خاتون اینکر کو ان کے امریکی دورے کے دوران تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے گرفتار کر لیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بظاہر انہیں ایک اہم گواہ کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
مرضیہ ہاشمی نامی یہ خاتون اینکر ایران کے سرکاری براڈکاسٹر IRIB کی انگریزی سروس سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں سینٹ لوئس سے گرفتار کیا گیا جہاں انہوں نے سیاہ فام افراد کی زندگی پر ایک ڈاکومنٹری بھی ریکارڈ کی تھی۔ وہ نیو اورلینز میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد سینٹ لوئس گئی تھیں۔ مرضیہ ہاشمی کے سب سے بڑے بیٹے حسین ہاشمی کے مطابق ان کی والدہ کو گرفتاری کے بعد واشنگٹن لے جایا گیا۔
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک ای میل کے جواب میں لکھا کہ وہ نیو اورلینز میں میلانی فرینکلن کے نام سے پیدا ہونے والی اور گزشتہ 25 برس سے ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نیٹ ورک سے منسلک اس خاتون کے گرفتاری پر ان کے پاس کوئی تبصرہ نہیں ہے۔
حسین ہاشمی کے مطابق ان کی والدہ تہران میں رہتی ہیں اور وہ قریب ہر سال اپنے خاندان سے ملنے کے لیے امریکا آتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکا میں کسی نہ کسی ڈاکومینٹری کی شوٹنگ بھی کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب خود ایران کی جانب سے دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو گرفتار کرنے کے سبب اسے بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ ماضی میں اس طرح کے مقدمات کو دنیا کی دیگر طاقتوں کے ساتھ سوداکاری کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
امریکا کے وفاقی قانون کے مطابق ججوں کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ کسی ایسی فرد کو گرفتار کر کے اسے حراست میں رکھنے کا حکم دے سکتے ہیں جس کے بارے میں حکومت یہ ثابت کر سکے کہ ان کی گواہی کسی فوجداری مقدمے کے لیے انتہائی اہم ہے اور ان کے ملک سے باہر جانے یا عدالتی طلبی پر پیش نہ ہونے کا امکان موجود ہو۔ تاہم ایسے کسی فرد کو عدالت میں پیشی کے بعد فوری طور پر رہا کیا جانا ضروری ہوتا ہے۔