انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ سربرینیکا میں مسلمانوں کی نسل کشی کے زخم ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ شہدا کو بھولے اور نہ ہی سانحہ کو بھولیں گے، ہم بوسنیائی بھائیوں کےساتھ کیے گئے ظلم کے خلاف انصاف کے حصول کی جستجو میں بوسنیا کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی ملک بوسنیا اینڈ ہرزیگوویناBosnia and Herzegovina میں مسلمانوں کے قتل عام کو 25 برس بیت گئے، ہزاروں افراد نے سربرینیکا میں مرنے والوں کی یاد منائی، مزید 9 مقتولین کی شناخت کےبعد نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی گئی۔
بوسنیا میں مسلمانوں کے لرزہ خیز قتل عام کو 25 برس بیت گئے، متاثرین کے ذہنوں میں ہولناک خونریزی کی یاد آج بھی تازہ ہے، شہر سربرینیکا میں ہزاروں افراد نے مرنے والوں کی یاد منائی، 1995 میں جاں بحق ہونے والے مزید 9 افراد کی باقیات کی شناخت کے بعد نماز جنازہ ادا کی گئی جسکے بعد تدفین ہوئی۔
گیارہ جولائی 1995ء کو سرب فورسز نے سربرینیکا نامی قصبے پر حملہ کیا جہاں ہزاروں مسلمان پناہ گزین، اقوام متحدہ کے کیمپس میں موجود تھے، اقوام متحدہ کے امن مشن نے حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت نہ کی، نہ ہی درخواست کے باوجود نیٹو نے پناہ گزینوں کی مدد کے لئے فضائی حملہ کیا، جسکے باعث سرب فورسز نے جنرل ملادچ کی سربراہی میں مسلمان مَردوں اور بچوں کو الگ کرکے بے دردی سے قتل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سربرینکا کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی نسل کشی کا خدشہ ہے: وزیراعظم عمران خان
صرف دس روز میں 8 ہزار سے زائد مسلم مَردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، لاشوں کو بلڈوزر کی مدد سے اجتماعی قبروں میں ڈال دیا گیا، درندہ صفت، سرب فورسز نے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کی شرمناک تاریخ بھی رقم کی۔
بوسنین مسلمانوں کا قتل عام اقوام متحدہ کے چہرے پر ایسا بدنما دھبہ ہے کہ سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان بھی کہنے پر مجبور ہوگئے کہ سربرینیکا کا سانحہ ہمیشہ اقوامِ متحدہ کی تاریخ کے لیے ایک بھیانک خواب بنا رہے گا۔
اجتماعی قبروں میں دفنائے گئے مسلمانوں کی باقیات ملنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، قتل عام میں مرنے والے 8 ہزار مقتولین میں سےاب تک 7 ہزار افراد کی شناخت ہوپائی ہے۔
دوسری طرف ترکی کے صدر صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ بوسنیا ہرزیگوینیا کے علاقے سربرینیکا میں 1995 کے جولائی میں پیش آنے والے سانحہ نسل کشی کے بعد ایک چوتھائی صدی کا عرصہ بیت جانے کے باوجود ہمارے زخم تا حال تازہ ہیں۔
ترک صدر نے نسل کشی کی 25 ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ یادگاری تقریب میں ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکت کی۔
تاریخ کے دردناک اور شرمناک واقعات میں شامل سربرینٹثا نسل کشی کے گھائل آج بھی تازہ ہونے کا اظہار کرنے والے اردوان کا کہنا تھا کہ دریافت کی جانے والی ہر نئی اجتماعی قبر کے ساتھ ہمارے دلوں کو ایک بار پھر جھٹکا لگتا ہے۔
خود مختار بوسنیا کے پہلے صدر، مرحوم عالیہ عزت بیگووچ کے الفاظ نسل کشی کو ہر گز فراموش نہ کریں، فراموش کی جانے والی ہر نسل کشی کو تاریخ دہراتی ہے، کی یاد دہانی کرانے والے ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ تو شہدا کو بھلائیں گے اور نہ ہی اس سانحہ کو، ہم بوسنیائی بھائیوں کےساتھ کیے گئے اس ظلم کے خلاف حق و انصاف کے حصول کی جستجو میں ہمیشہ بوسنیا کے شانہ بشانہ رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مظالم کے باوجود یورپی سیاستدانوں نے سبق حاصل نہیں کیا، انکے اسلام دشمنی اور غیر ملکیوں سے عداوت پر مبنی بیانات کا دوام بنی نو انسانوں کے مستقبل کے لیے حد درجے باعثِ خدشات ہے۔ اس جیسے واقعات کا دوبارہ سے سامنا نہ کرنے کے لیے عالمی تنظیموں سمیت ہم سب پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم صدہا سال سے رواداری اور امن کی پیامبر تہذیب کے نمائندے ہیں۔ نظریاتی فرق، نسلی، ثقافتی اور مذہبی تفریق بازی سے ہمارے بیچ دشمنی اور تقسیم کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ انصاف کے قیام میں ہماری جدوجہد میں اگر ہم حق بجانب ہیں تو پھر ہم طاقتور اور پوری خود اعتمادی کے ماحول پر عمل پیرا رہیں گے۔ یہاں پر ایک بار پھر ترکی اور ترک عوام کے بوسنیا کے ساتھ ہونے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ سربرینٹثا شہدا کی مغفرت، ان کے لواحقین اور اس کرب کو دلی طور پر محسوس کرنے والے ہر کس کے لیے صبر و جمیل کا دعا گو ہوں۔