اسلام آبا د (دنیا رپورٹ )چین نے ہمالیہ کوریڈور منصوبے کی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت نیپال کو گوادر سے ملایا جائے گا۔
نیپال، افغانستان کے وزرائے خارجہ اور پاکستان کے وزیر معاشی ترقی کیساتھ 27 جولائی کی ویڈیو کانفرنس میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے عالمی وبا کے خلاف تعاون کو فروغ دینے کیلئے “گرین کوریڈور ”کے قیام کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے ٹرانس ہمالیہ راہداری کی تعمیر اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر بھی زور دیا۔ ٹرانس ہمالیہ راہداری نیپال کو تبت اور سنکیانگ کے راستے گوادر سے ملائے گی، جس سے نیپال پر بھارت کی تاریخی گرفت کمزور ہو گی۔
اسلام آباد کی تجویز پربیجنگ کی سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی توثیق سے وہاں قدم جمانے کے بھارتی امکانات معدوم ہو گئے۔
امریکی تھنک ٹینک جرمن مارشل فنڈ کے سینئر تجزیہ کار اینڈریو سمال کے مطابق چین سی پیک منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے کیلئے تیار ہے ، مگر ابھی احتیاط سے کام لے رہا ہے ۔ اگرچہ اس کی ایک وجہ سکیورٹی صورتحال ہے ، تاہم امریکا کیساتھ الجھنیں بھی چینی اندازوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں جن میں مخاصمت کا رنگ ایسا رخ اختیار کر چکا ہے جس میں چین کیلئے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ اعتماد کیساتھ افغانستان کے راستے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبہ یہ سوچ کر مکمل کرے کہ واشنگٹن کی شرائط اس کیلئے بے ضرر ثابت ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہے، چیئرمین سی پیک اتھارٹی
اخبار کے مطابق افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ برائے امن خلیل زاد نے جولائی کے اوائل میں سی پیک منصوبے کے حوالے سے پاکستان پر بھی دباؤ ڈالا اور خطے کیلئے امریکی منصوبوں میں تعاون پر زور دیا، جن کیلئے پاکستان کو اپنے دشمن بھارت کیساتھ کام کرنا پڑے گا۔ اس پر پاکستان نے فوری طور پر چین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ امریکی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب کیساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا، اگلے روز وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ سی پیک منصوبہ ہر قیمت پر مکمل کیا جائیگا۔ کابل کی خوشنودی کیلئے اسلام آباد نے بھارت کیساتھ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندی اٹھا لی، جبکہ افغانستان کیساتھ تمام تجارتی راستے کھول دیئے۔
افغانستان سے جاری فوجی انخلا کے دوران بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین افغانستان میں راہداریوں کی تعمیر پر مسابقت بڑھنے لگی، ان مجوزہ تجارتی اور توانائی کی راہداریوں کا مقصد شورش زدہ افغانستان کے راستے وسط ایشیا کو جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ سے ملانا ہے۔
دونوں ملکوں کی اس کشمکش میں پاکستان ، ایران اور بھارت بھی شامل ہیں جوکہ علاقائی روابط کے فروغ کی ضرورت کے پیش نظر دونوں بڑی طاقتوں کیساتھ اپنے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔
چینی اخبار کے مطابق ان راہداریوں پر مسابقت لداخ میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد واضح ہو گئی، جسکے بعد بھارت اور امریکا کے سفارتی اور سکیورٹی رابطے میں نمایاں اضافہ ہوا۔ تاہم نئی دہلی نے ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بیجنگ کے خلاف انڈوپیسفک ریجن میں جاپان اور آسٹریلیا کے ہمراہ چار فریقی اتحاد کا حصہ بنے گا کہ نہیں۔
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کی قیمت پر خطے میں امریکی مفادات کو فروغ دینے کی سفارتی مہم میں نئی تیزی زلمے خلیل زاد کے جولائی کے دورے کے موقع پر دیکھی گئی۔
اخبار کے مطابق خلیل زاد اور بوہلر نے پاکستان، افغانستان اور پانچ وسط ایشیائی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے علاوہ قطر میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں، جن کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ افغانستان میں سب سے بڑے فنانسر کے طور پر واشنگٹن ملک میں اہم ترین جغرافیائی سیاسی کردار برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اخبار کے مطابق یکم جولائی کو تاشقند میں وسط ایشیائی وزرائے خارجہ کیساتھ بات چیت کے دوران زلمے خلیل زاد نے تجویز دی کہ ازبکستان کو افغانستان کے راستے پاکستان اور بھارت کیساتھ ملانے کے ریلوے منصوبے کی تعمیر کیلئے امریکا مالی معاونت کر سکتا ہے ۔