کیلفورنیا: (دنیا نیوز) کیلیفورنیا نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ریاست کی خود مختاری اور وفاقی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جرنل روب بونٹا نے بتایا کہ ریاست کی جانب سے مقدمے کو دائر کرنے کا فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے ریاستی نیشنل گارڈز کو غیر قانونی طور پر وفاق کا حصہ بنا کر لاس اینجلس میں تعیناتی پر کیا گیا ہے، اشتعال انگیزی پھیلانے والے قانون سے بچ نہیں پائیں گے، امریکا میں پرتشدد مظاہروں کی کوئی جگہ نہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گورنر گیون نیوسم کو بائی پاس کرکے ریاستی خودمختاری کو روند دیا، ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام غیرقانونی ہے اور اس سے مظاہروں کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
گورنر گیون نیوسم نے صدر کی جانب سے ریاستی نیشنل گارڈز کے کنٹرول سنبھالنے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال کو سنبھال سکتے ہیں، یہاں نہ تو بغاوت کا خطرہ تھا، نہ کسی بیرونی مداخلت کا، ریاست کیلیفورنیا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔
صدر ٹرمپ نے گورنر کیلفیورنیا کے اس بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کیلیفورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لاس اینجلس میں جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بغاوت کا خطرہ ہے، مزید 2000 نیشنل گارڈز تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف کیلیفورنیا کے مختلف علاقوں خاص طور پر لاس اینجلس میں مظاہرے جاری ہیں اور یہ مظاہرے دوسری ریاستوں تک پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔