دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں ایئرانڈیا طیارہ حادثے کے معاملے میں ذہنی مسائل کے شکار پائلٹ کو فلائٹ کلیئرنس دینے پر سنگین سوالات اٹھ گئے۔
حیدر آباد میں ہونے والے ایئر انڈیا حادثے کے حوالے سے ہوشربا انکشافات سامنے آ رہے ہیں جس میں پائلٹس کی ذہنی صحت پر بھی کئی سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔
12جولائی کو حادثے کی شائع ہونے والی ابتدائی رپورٹ میں پائلٹ کی ذہنی صحت پر کوئی بات نہیں کی گئی، مودی سرکار اور ایئر انڈیا نے اس رپورٹ کو شائع ہونے سے روکا مگر ٹیلی گراف اور نیویارک پوسٹ سچ سامنے لے آئے۔
ٹیلی گراف اور نیویارک پوسٹ کی رپورٹس کے مطابق ایئر انڈیا کے پائلٹس میں ڈپریشن اور ذہنی صحت کے مسائل موجود تھے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق حادثے کے وقت بوئنگ 787 ڈریم لائنر کا کنٹرول کیپٹن سمیت سبھروال کے پاس تھا، پائلٹ سمیّت سبھروال کئی برس سے ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا سامنا کر رہا تھا اور اس نے بارہا طبی رخصت بھی لی تھی۔
ٹیلی گراف کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل کے باعث پروازوں سے طویل وقفے کے باوجود ایئر انڈیا نے انہیں دوبارہ پرواز کی اجازت دی، ذہنی مسائل کے شکار اور والدہ کی موت کے صدمے سے دوچار پائلٹ کو ایئر انڈیا نے 2023 میں میڈیکل کلیئرنس دی۔
پائلٹ حالیہ دنوں میں والد کے بڑھاپے کی دیکھ بھال کے لیے ریٹائرمنٹ پر بھی غور کر رہے تھے۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ایندھن بند کرنے والے بٹن دبانے کو مرکزی سبب قرار دیا گیا، کمپنی کے ترجمان نے صرف اتنا تسلیم کیا کہ میڈیکل ریکارڈز تفتیش کاروں کو دے دئیے گئے۔
پائلٹ کی ذہنی حالت خراب ہونے کے باوجود اس کے ہاتھ میں جہاز کا کنٹرول دینا ایئر انڈیا کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ حادثہ ثابت کرتا ہے کہ ایئر انڈیا کے نزدیک انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں۔