دمشق: (ویب ڈیسک) شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کھلی جنگ کا آپشن موجود تھا تاہم امریکہ، سعودی عرب اور ترکی کی ثالثی نے خطے کو نامعلوم قسمت سے بچا لیا۔
پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل شامی عوام کے اتحاد کو توڑ کر شام کو ایک نہ ختم ہونے والے انتشار کے سلسلے میں دھکیلنا چاہتا ہے، شام کی عوام جنگ سے نہیں ڈرتے اور اس صورت حال میں ان کے پاس دو آپشنز تھے۔
شامی صدر کا کہنا تھا کہ یا تو ہم اقلیتی دروز فرقے کی سلامتی کی قیمت پر اسرائیل کے ساتھ کھلے تصادم کی طرف جاتے یا دروز کے معززین اور شیخوں کو ہوش کے ناخن لینے کی اجازت دی جائے اور قومی مفاد کو ان لوگوں پر ترجیح دی جائے جو دوسروں کی ساکھ کو داغدار بنانا چاہتے ہیں۔
شامی صدر کا کہنا ہے کہ ریاست نے شامیوں کے مفادات کو ترجیح دی، اسرائیلی مداخلت کے باوجود ان کی فورسز استحکام بحال کرنے اور غیر قانونی دھڑوں کو سویدا سے نکالنے میں کامیاب رہی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز اسرائیل نے شام کی وزارت دفاع اور دارالحکومت دمشق میں صدارتی محل کے قریب کے علاقے کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس کی افواج اقلیتی دروز فرقے کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے یہ سب کر رہی ہے اور اس کا مقصد حکومت کی حامی افواج کو ختم کرنا ہے جن پر شام کے جنوب مغربی سویدا علاقے میں حملہ کرنے کا الزام ہے۔
بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دعوی کیا کہ ہم نے مخصوص اقدامات پر اتفاق کیا ہے جو آج رات اس پریشان کن اور خوفناک صورتحال کو ختم کر دیں گے۔
علاوہ ازیں شامی حکومت نے سویدا سے فوج کے انخلا کی تصدیق کر دی ہے۔