الفشیر:(دنیا نیوز) سوڈان کے شہرالفشیرمیں پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں میں 60 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق آرایس ایف نے شہر کا محاصرہ کر لیا ہے، پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز نے پناہ گاہوں، ہسپتالوں کو نشانہ بنایا،جنگ زدہ مغربی علاقے میں ہفتے کے روز بے گھر افراد کے ایک کیمپ پر کیے گئے۔
فورسز کے ڈرون اور توپ خانے کے حملے میں کم از کم 60 افراد جاں بحق ہو گئے، جاں بحق افراد میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور بزرگوں کی تھی، جن میں سے متعدد کی لاشیں جل کر خاکستر ہو گئیں۔
یہ حملہ ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے کیا گیا جو سوڈانی فوج کے خلاف ایک سال سے جاری خانہ جنگی میں مصروف ہے اور اس وقت مغربی علاقے دارفور پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ الفشیر کی مقامی مزاحمتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، کئی افراد زندہ جل گئے، اور کچھ کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
کمیٹی کے مطابق، یہ حملہ دو ڈرونز اور 8 توپ خانے کے گولوں کے ذریعے کیا گیا، ابتدائی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 30 بتائی گئی تھی، جو بعد میں 60 تک پہنچ گئی، یہ حملہ ایک یونیورسٹی کی حدود میں قائم دار الارقم میں بے گھر افراد کے مرکز پر کیا گیا، جہاں ہزاروں بے سہارا لوگ پناہ لیے ہوئے تھے۔
شہرالفشیر، شمالی دارفور کا دارالحکومت، دارفور کا وہ آخری بڑا شہر ہے جو ابھی تک ریپڈ سپورٹ فورسز کے کنٹرول میں نہیں آیا، یہی وجہ ہے کہ یہ شہر اب ایک اسٹریٹیجک جنگی میدان بن چکا ہے، ریپڈ سپورٹ فورسز اس شہر پر قبضے کے لیے انتہائی پرتشدد اقدامات کر رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریپڈ فورسز نہ صرف شہریوں کو قتل اور زخمی کر رہی ہے، بلکہ ہسپتالوں اور مساجد جیسے مقامات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
وولکر ترک نے ریپڈ سپورٹ فورسز پر نسلی بنیاد پر ہلاکتوں اور ماورائے عدالت قتل کا الزام بھی عائد کیا، مگر مقامی کمیٹیاں کہتی ہیں کہ صورتِ حال قتل عام اور نسل کشی سے بھی آگے نکل چکی ہے، اور دنیا خاموش ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان میں اپریل 2023 سے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان طاقت کی کشمکش جاری ہے، جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں، اور تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں۔