کوالالمپور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع جلد حل کروا دیں گے، پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل زبردست لوگ ہیں، مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ملائیشیا میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے موقع پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی جنگ ان آٹھ جنگوں میں سے ایک ہے جو میری انتظامیہ نے گزشتہ آٹھ ماہ میں ختم کروائی ہے، یہ اوسطاً ہر ماہ ایک جنگ بند کروانے کے برابر ہے، اب صرف ایک ہی باقی ہے۔
کوالالمپور میں انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے جنگ شروع کر دی ہے لیکن میں بہت جلد یہ حل کروا دوں گا، پاکستان کے فیلڈ مارشل اور وزیرِاعظم دونوں کو جانتا ہوں اور وہ بہت زبردست لوگ ہیں، مجھے کوئی شک نہیں کہ ہم بہت جلد یہ حل کر پائیں گے جو کچھ روز پہلے شروع ہوا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، مجھے جنگیں رکوانا پسند ہے، میں نے تجارت کے ذریعے جنگیں رکوائیں، ملائیشیا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کی نگرانی کرے گا، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا امن معاہدے سے لاکھوں جانیں بچ جائیں گی، تھائی لینڈ کی ملکہ کے انتقال پر بھی تعزیت کرتا ہوں۔
امریکی صدر نے دہرایا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم شخصیات ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ ہوئی لیکن جلد بند ہو گئی، سعودی عرب نے پاک افغان جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
اس موقع پر ملائیشیا کے صدر انور ابراہیم نے کہا کہ قیام امن کی کوششوں کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشکور ہیں، غزہ امن معاہدے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
قبل ازیں ملائیشیا کے دورے سے قبل اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ زبردست امن معاہدے پر دستخط کے لیے ملائیشیا جا رہے ہیں جس کے متعلق انہیں فخر ہے کہ انہوں نے کروایا تھا۔
اپنے دورہ ملائیشیا کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، امریکی صدر مختلف ایشیائی ممالک کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں، اس دوران وہ جاپان بھی جائیں گے جہاں ان کی جاپان کی نو منتخب وزیرِاعظم سانائے تکائچی سے ملاقات ہو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اکانومک فورم کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی تنازع ایک صدی سے بھی پرانا ہے ہے لیکن حالیہ کشیدگی رواں سال مئی میں اس وقت شروع ہوئی جب سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں ایک کمبوڈین فوجی مارا گیا تھا۔
اس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحدی پابندیاں عائد کر دیں، کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے پھل اور سبزیوں کی درآمد کے علاوہ بجلی اور انٹرنیٹ سروسز حاصل کرنا بند کر دی تھیں، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے سرحد تعینات فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایک ہفتے جاری رہنے والی لڑائی کے بعد فوری اور غیر مشروط جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا تھا۔
ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر دونوں ممالک نے لڑائی نہیں روکی تو امریکی محصولات میں کمی پر جاری بات چیت ختم کر دی جائے گی، دونوں ممالک امریکہ کو برآمدات کرتے ہیں۔
سات اگست کو تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے معاہدہ بھی ہوا۔



