لاہور: (ویب ڈیسک) رواں ہفتے کے چوتھے کاروباری روز کے دوران بھی مندی نے سٹاک مارکیٹ کو اپنی لپیٹ میں رکھا، 100 انڈیکس 286.22 پوائنٹس گر گیا۔ مزید تین حدیں گر گئیں۔ گرنے والی حدوں میں 30400، 30300، 30200 کی حدیں شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران سٹاک مارکیٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی مندی دیکھی گئی تھی، 100 انڈیکس 2375 پوائنٹس گر گیا تھا، جس کے بعد سرمایہ کاروں کے 382 ارب روپے ڈوب گئے تھے۔ اس سے قبل 11 جولائی 2017ء کے دوران پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 2153 پوائنٹس کی بدترین مندی دیکھی گئی تھی۔
دوسرے روز کے دوران کاروبار کا اختتام 1067.98 پوائنٹس کی مندی پر ہوا، مندی کے باعث انڈیکس 32616.93 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ کاروبار میں مندی کے باعث 10 حدیں گر گئیں تھیں سرمایہ کاروں کے 150 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے تھے۔
تیسرے کاروباری روز کے دوران بھی پاکستان سٹاک مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں رہی۔ انڈیکس 2200 پوائنٹس کمی کے بعد 30 ہزار 416 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
آج بھی کاروبار کا آغاز غیر یقینی صورتحال کے باعث ہوا، پہلے تین گھنٹوں کے دوران انڈیکس میں 1838.19 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی جس کے باعث حصص مارکیٹ کا انڈیکس 28577.86 پوائنٹس کی سطح پر دیکھا گیا،
پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں ایک موقع پر انڈیکس 28452.44 پوائنٹس کی نچلی ترین سطح پر دیکھا گیا، تاہم اس دوران اُتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا، سرمایہ کاروں کی طرف سے دلچسپی کے بعد مندی میں جانے والی سٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی۔ اور انڈیکس میں 1600 سے زائد پوائنٹس بحال ہوئے۔
کاروبار کا اختتام پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 286.22 پوائنٹس کی مندی پر ہوا اور انڈیکس 30129.83 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔ پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 0.94 فیصد تنزلی دیکھی گئی۔ 23 کروڑ 82 لاکھ 67 ہزار 900 شیئرز کا لین دین ہوا۔
چار کاروباری سیشنز میں مارکیٹ 5928 سے زائد پوائنٹس گر گئی جو تاریخ میں پہلی بار 4 روز میں اتنی بڑی گراوٹ کا ریکارڈ ہے۔ 4 روز میں سرمایہ کاروں کے مجموعی طور پر ایک کھرب کے قریب ڈوب گئے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی مارکیٹس میں شدید مندی دیکھنے میں آ رہی ہےاسی کے اثرات پاکستان سٹاک مارکیٹ پر بھی پڑ رہے ہیں، انویسٹرز غیر یقینی صورتحال کے باعث ٹریڈنگ کے دوران پیسہ لگانے سے گریزاں ہیں اور شیئرز کے فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں۔