لاہور: (ویب ڈیسک) ایک روز قیمتیں بڑھنے کے بعد مقامی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر مزید سستا ہو گیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز کے دوران روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 3 پیسے سستا ہو گیا اور قیمت 160 روپے 71 پیسے سے کم ہو کر 160 روپے 68 پیسے ہو گئی ہے۔
دوسری طرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منگل کو جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ لگاتار پانچویں مہینے سرپلس میں رہنے کے بعد 44 کروڑ 70 لاکھ ڈالر پر پہنچ گیا ہے جہاں گزشتہ سال اسی عرصے میں 32 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ بینک انتظامیہ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا گیا کہ پچھلے پانچ سالوں کے برعکس رواں مالی سال 21 میں موجودہ تجارتی توازن میں بہتری اور ترسیل زر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے موجودہ کھاتا سرپلس رہا ہے۔
بینک نے مزید کہا کہ نومبر 2020 میں برآمدات اور درآمد دونوں میں اضافہ ہوا جو بیرونی طلب اور گھریلو معاشی سرگرمیوں میں بہتری کی عکاسی کرتی ہیں۔
مجموعی بنیاد پر جولائی سے نومبر کے عرصے کے دوران مجموعی کرنٹ کھاتے بڑھ کر ریکارڈ 1.64 ارب ڈالر پر پہنچ گیا جہاں گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 1.745 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
جائزے کے تحت پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر کی شرح 27 فیصد اضافے کے بعد 11.77 ارب ڈالر ہو گئی کیونکہ کووڈ-19 کے باعث سفری پابندیوں کی وجہ سے قانونی ذرائع سے رقم کے بہاؤ میں اضافہ ہوا۔
سرکاری بینک نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ اندرون ملک رقم کے بہاؤ کی بدولت نومبر 2020 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، اس وقت 13 ارب ڈالر کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔