کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مہنگائی مییں اضافہ کی شرح 6 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف مشکل ہوگیا، رواں مالی سال ترسیلات کی مالیت 25 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک بلند ہوسکتی ہے ۔
مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کورونا وائرس سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو رہی ہے۔ پہلی سہ ماہی میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی اقدامات سے بحران کے شدید اثرات کو کم رکھنے اور معاشی بحالی کی بنیادیں رکھنے میں مدد ملی۔ ترسیلات زر، برآمدات کی بحالی اور خدمات کی کم درآمدات کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتے سرپلس ہوگیا۔ ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ کی امید ہے، رواں مالی سال ترسیلات کی مالیت 25 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک بلند ہوسکتی ہے ۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، کووڈ کی وجہ سے بین الاقوامی فضائی سفر پر عائد پابندیوں سے بھی ترسیلات زر کا رخ ہے۔ ضابطہ کے بجائے باضابطہ ذرائع کی جانب موڑنے میں مدد ملی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستانی خدمات کی درآمدات کی سطح میں کمی واقع ہوئی۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی سے پہلی سہ ماہی میں درآمدی ادائیگیاں گزشتہ برس کے مقابلے برآمدی مقابلے میں بحال ہوئیں۔ برآمدات 24 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 44 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالی خسارہ اور جاری کھاتے کا خسارہ ہدف سے بھی کم رہنے کی توقع ہے۔ مالی خسارہ کی ڈی پی کے 6.5 فیصد سے 7.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔