لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے مقامی سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کو ترجیح اور پروٹوکول دینے سے پہلے مقامی سرمایہ کاروں کو مراعات دی جائیں کیونکہ وہ خوش ہوں گے تو باہر سے کوئی سرمایہ کاری کرنے آئے گا، حکومت کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ایسا ماحول بنایا جائے کہ لوگ اپنے کاروبار میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ چیمبرز ڈالر ایمنسٹی پر اپنی رائے دیں تاکہ ڈالر رکھنے والوں کے لیے سکیم کا اجراکیا جاسکے، لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور اور سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: جولائی تا دسمبر بجٹ خسارہ 1683 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے پاس معاشی منشور نہیں ہے، سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنا ہوگا کہ جب بھی کوئی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو کیا اس کے پاس کوئی معاشی پالیسی ہوتی ہے؟
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سوال پر چودھری سالک حسین نے کہا کہ افغانستان لینڈ لاکڈ ملک ہے اور زمینی راستے سے وہاں سامان کی فراہمی کا واحد راستہ ہے، ہمیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھنا ہے لیکن ٹیکسز پر نظرثانی کی جائے، میں کاروباری برادری کے ریفنڈز، ٹیکسز، سرمایہ کاری جیسے مسائل پر آواز اٹھاتا رہوں گا۔
لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق ہمارے ملک میں کل سرمایہ کاری کا تناسب جی ڈی پی کے صرف پندرہ فیصد کے مساوی ہے جو بہت کم ہے، اس میں سے پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا حصہ جی ڈی پی کے صرف دس فیصد کے مساوی ہے جسے بڑھانا ناگزیر ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واپڈا کا 2030ء تک پن بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگا واٹ اضافہ کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہماری حکومت کو ٹیکسیشن سے متعلق کچھ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہونگے جس سے ایز آف ڈوئنگ بزنس میں بھی بہتری آئے گی، موجودہ ٹیکس پیئرز کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے متعدد آڈٹ کروانے ہوتے ہیں، ہماری اپیل ہے کہ ان آڈٹ کی تعداد کو کم کیا جائے۔
کاشف انور نے کہا کہ معاشی حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت امپورٹس کے متبادل کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھے اور ایکسپورٹس کو مطلوبہ حد تک بڑھائے، انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ لاجسٹکس، فوڈ پراسیسنگ، سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، آٹوموبائل، ہاؤسنگ ، تعمیرات اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر بنانے کے لیے بھی پرائیویٹ انویسٹمنٹ کو راغب کرے۔
صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ ہمیں سولر انرجی کے نیٹ ورک کو بھی بڑھانا چاہیے کیونکہ اس سے توانائی کی ضروریات کا صرف پانچ فیصد حاصل ہو رہا ہے، سپیشل اکنامک زونز کی مدد سے صنعت سازی کو فروغ حاصل ہوگا لیکن اگر ان کو سپیشل اکنامک زونز قرار دیا جائے تو اس سے ان میں سرمایہ کاری اور برآمدات کے فروغ میں بہت مدد ملے گی۔