قومی اقتصادی سروے مالی سال 2022-23 کے اعداد و شمار جاری

Published On 08 June,2023 07:24 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اقتصادی سروے مالی سال 2022-23 کے اعداد و شمار جاری کر دیئے گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر ہو گیا، مالی سال 2022-23 میں ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی آئی، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 4 ارب ڈالر ہو گئے، پاکستانی روپے 7.8 فیصد گراوٹ کا شکار رہی، مارچ 2023 تک ملک کا مجموعی قرضہ 59 ہزار 247 ارب روپے تک پہنچ گیا، ملکی قرضہ 35 ہزار 76 ارب، بیرونی 24 ہزار 171 ارب روپے ہوگیا.

یہ بھی پڑھیں: برآمدات میں کمی، جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، اسحاق ڈار

حکومت نے چین اور سعودی عرب سے 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں رول اوور کرائیں، مالی سال 2023 کے دوران ملک میں تعلیم کی شرح میں اضافہ ہوا، اکنامک سروے پنجاب میں تعلیم کی شرح 66.3، سندھ میں 61.8 اور خیبرپختونخوا میں 55.1 فیصد ہوگئی، بلوچستان میں تعلیم کی شرح 54.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

Pakistan Economic Survey 2022 23 by Farhan Nazir on Scribd

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 2023 کے دوران ای ای سی کو 44۔72 ارب روپے جاری کئے، صحت کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کا 2.8 فیصد جاری کیا گیا، پاکستان دنیا کا پانچویں بڑی آبادی والا ملک ہے، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ 90 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 41 ہزار میگاواٹ ہے، مالی سال 2023 میں گھریلو صارفین نے 46.6 فیصد بجلی استعمال کی، انڈسٹریل سیکٹر نے 28.2، زرعی سیکٹر نے 8.2 اور کمرشل سیکٹر نے 7.8 فیصد بجلی استعمال کی، پٹرولیم مصنوعات کی طلب میں 21.9 فیصد کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: چیلنجز کے باوجود معاشی ٹیم کی معیشت کیلئے خدمات قابل ستائش ہیں: وزیر اعظم

اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.27 سے گر کر 1.55 فیصد پر آگئی، فصلوں کی گروتھ منفی 2.49 فیصد ریکارڈ کی گئی، لائیو سٹاک کی گروتھ 3.78 فیصد رہی، جنگلات کی پیداوار 3.93 فیصد رہی، ماہی گیری کی گروتھ 1.44 فیصد ریکارڈ کی گئی، مالیاتی خسارہ 4.9 کے مقابلے میں 4.6 فیصد رہا۔

صوبائی اور وفاقی محصولات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 5 ہزار 617 ارب 70 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا گیا، ایف بی آر نے 6 ہزار 210 ارب 10 کروڑ روپے ٹیکس جمع کیا، نان ٹیکس ریونیو میں 25.5 فیصد، حکومتی اخراجات میں 18.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اقتصادی سروے کے مطابق حکومتی اخراجات روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بڑھے، مالی سال 2022 میں شرح سود پونے 7 فیصد بڑھائی گئی، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 3.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مہنگائی کی شرح میں 29.2فیصد اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے 23-2022 کے دوران دالوں کی سالانہ فی کس دستیابی 7.8 کلو رہی، دودھ کی فی کس سالانہ دستیابی 172.3 لٹر، گوشت 24 کلو جبکہ مچھلی 2.8 کلو رہی، انڈے 8.6 درجن، تیل/ گھی 13.5 کلو، پھلوں اور سبزیوں کی فی کس سالانہ دستیابی 70 کلو رہی چینی کی فی کس سالانہ دستیابی 28.2 کلو رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مویشیوں کی تعداد 5 کروڑ 34 لاکھ سے بڑھ کر 5 کروڑ 55 لاکھ ہو گئی

حکومت نے مالی سال 22/23 میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 4 سو ارب روپے جاری کئے، طلبا کے سکالرشپ پروگرام کیلئے 6 ارب 40 کروڑ روپے جاری کئے گئے، حکومت نے مارچ میں نیشنل کلین ایئر پالیسی لانچ کی، شجرکاری مہم کے دوران 181 ملین سے زائد درخت لگائے گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان بیت المال کو 6 ارب، ملک سے غربت کے خاتمے کیلئے 1.6 ارب روپے جاری کئے گئے، آئی ٹی کی برآمدات 1.94 بلین ڈالر رہیں۔

مالی سال 2022-23 کے دوران ملکی برآمدات مخصوص ممالک امریکہ، چین، افغانستان، یو اے ای، اٹلی، سپین تک محدود رہیں، سالانہ بنیادوں پر چین، افغانستان، جرمنی، متحدہ عرب امارات کو برآمدات میں کمی ہوئی، امریکہ، برطانیہ، اٹلی، سپین کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا۔

دستاویز اکنامک سروے کے مطابق پاکستانی درآمدات بھی مخصوص منڈیوں تک محدود رہیں، پاکستان اپنی کل درآمدات کا 50 فیصد 4 ممالک سے درآمد کرتا ہے، سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے، سالانہ بنیادوں پر چین سے درآمدات میں 21 فیصد کی کمی ہوئِی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافے کا امکان

اقتصادی سروے رپورٹ 2022-23 کے مطابق سالانہ بنیادوں پرپٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد تک کی بڑی کمی ہوئی، انڈسٹری کی جانب سے 13.27 فیصد، زرعی شعبے کی کھپت میں 24.01 فیصد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 19.82 فیصد گر گئی۔

پاورسیکٹر کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 41.66 فیصد کم رہی، سرکاری اداروں کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 5.30 فیصد کم ہوئی، صنعتی ترقی کی شرح منفی 2.94 فیصد رہی، مینو فیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح منفی 3.91 فیصد رہی، تعمیرات کے شعبے میں ترقی کی شرح منفی 5.53 فیصد رہی، الیکٹرک، گیس اور واٹر سپلائی میں 6 فیصد گروتھ رہی۔

اقتصادی سروے کے مطابق خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 0.86 فیصد رہی، ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں منفی 4.46 فیصد رہی، فی کس آمدنی میں منفی 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، سرمایہ کاری میں 10.2 فیصد گروتھ رہی، گندم کی پیداوار میں 4.5 فیصد، گنے کی پیداوار میں 2.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کاٹن کی پیداوار میں 41 فیصد کمی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں سال گاڑیوں کی پروڈکشن اور فروخت میں نمایاں کمی

چاول کی پیداوار میں 21.5 فیصد کمی ریکارڈ، لائیو سٹاک کے شعبے میں 3.78 فیصد، جنگلات کے شعبے میں 3.93 فیصد، مچھلی بانی کے شعبے میں 1.44 فیصد اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 8.11 فیصد، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 16.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق برقی آلات کے شعبے میں 11.15 فیصد، فارماسیوٹیکل کے شعبے میں 23.20 فیصد، آٹو موبائل کے شعبے میں 42.48 فیصد، کان کنی کے شعبے میں 4.04 فیصد، قدرتی گیس 9.3 فیصد، کروڈ آئل 10.2 فیصد اور کرومائڈ میں 12.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

Advertisement