لاہور: ( دنیا انویسٹی گیشن سیل) پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف 6 جولائی 2018ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت سے 10 سال سزا پانے کے بعد 19 نومبر 2019ء کو خرابی صحت کی بنیاد پر لندن روانہ ہو گئے تھے۔
21 اکتوبر 2023ء کو 1432 دنوں بعد سابق وزیراعظم نواز شریف پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں، اس مدت کے دوران پاکستان کی معیشت میں کافی نشیب و فراز آئے، پاکستان کے کل قرضے 36 ہزار 161 ارب روپے اضافے کے ساتھ 40 ہزار 942 ارب روپے سے بڑھ کر 77 ہزار 104 ارب روپے پر پہنچ چکے ہیں، یوں گزشتہ 47 ماہ کے دوران پاکستان کے کل قرضوں میں 88 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح حکومت کے اندرونی قرضے 17 ہزار 132 ارب روپے اضافے کے ساتھ 21 ہزار 676 ارب روپے سے بڑھ کر 38 ہزار 809 ارب روپے پر پہنچ چکے ہیں جبکہ پاکستان کے بیرونی قرضے جو کہ نومبر 2019ء میں 110 ارب ڈالر پر تھے، آج 124 ارب ڈالر پر پہنچ چکے ہیں۔
گزشتہ 4 برسوں کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 12.7 فیصد سے بڑھ کر 31.4 فیصد پر پہنچ چکی ہے، گزشتہ 47 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 16.5 رہی جبکہ رواں سال مئی میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ 38 فیصد ریکارڈ ہوئی، نومبر 2019ء میں فی ڈالر ریٹ 155 روپے تھا جو کہ 123 روپے اضافے کے ساتھ آج 278 روپے ہے۔
ماہ ستمبر میں انٹر بینک ڈالر ریٹ 307 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریکارڈ 327 روپے پر پہنچ چکا تھا، جس کے بعد حکومت کی جانب سے ڈالر کی قدر میں کمی لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے گئے، ڈالر کی قدر میں ہونے والے اضافے کا براہ راست اثر پٹرول کی قیمتوں پر بھی پڑا جس سے نومبر 2019ء میں دستیاب ہونے والا 114 روپے فی لٹر پٹرول آج 283 روپے فی لٹر پر پہنچ چکا ہے جبکہ گزشتہ ماہ ستمبر میں فی لٹر پٹرول کی قیمت ریکارڈ 331 روپے تک بھی پہنچ چکی تھی۔
شرح سود جو نومبر 2019ء میں 13.25 فیصد تھی، آج 22 فیصد پر ہے جبکہ گزشتہ 47 ماہ کے دوران شرح سود میں 875 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا جا چکا ہے، اس تمام عرصے کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج کی صورتحال بھی ابتری کا شکار رہی، نومبر 2019ء میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کا کل حجم 64 ارب 42 کروڑ 53 لاکھ 22 ہزار 514 ڈالر تھا، آج 26 ارب 3 کروڑ 96 لاکھ 93 ہزار 261 ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔
یوں گزشتہ 1432 دنوں کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج کے حجم میں 38 ارب 38 کروڑ 56 لاکھ 29 ہزار 253 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جبکہ اس تمام عرصے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اندراج کمپنیوں کی تعداد 534 سے کم ہو کر 523 پر پہنچ چکی ہے۔
نومبر 2019ء میں ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 47 لاکھ 10 ہزار تھی جو آج 56 لاکھ پر پہنچ چکی ہے، یوں گزشتہ 42 ماہ کے دوران 8 لاکھ 90 ہزار افراد بیروزگار ہوئے ہیں، 2018ء میں 3 لاکھ 82 ہزار 439 افراد بیرون ملک روزگار کے حصول کیلئے گئے، تاہم 2019ء میں ملک میں جاری سیاسی تناؤ کے باعث 6 لاکھ 25 ہزار 876 افراد بیرون ملک روزگار کیلئے گئے۔
اسی طرح 2020ء میں 2 لاکھ 25 ہزار 213 افراد، 2021 میں 2 لاکھ 88 ہزار 280 افراد، 2022ء میں 8 لاکھ 32 ہزار 339 افراد جبکہ رواں سال جنوری تا ستمبر کے عرصے میں 6 لاکھ 33 ہزار 108 افراد بیرون ملک روزگار کیلئے جا چکے ہیں۔
نومبر 2019ء سے ابتک بیرون ملک روزگار جانے والے افراد کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 42 ماہ کے دوران 26 لاکھ 4 ہزار 816 افراد بیرون ملک روزگار کیلئے جا چکے ہیں، جن میں سے 65 ہزار منیجرز، 23 ہزار 153 انجینئرز، 21 ہزار 401 اکاؤنٹنٹس، 7 ہزار 434 کمپیوٹر انجینئرز اور 3 ہزار 883 اساتذہ شامل ہیں۔
میڈیکل کے شعبے سے منسلک بیرون ملک روزگار کیلئے جانے والے افراد کی تعداد 18 ہزار 689 ہے، جن مین سے 9 ہزار 636 ڈاکٹرز، 7 ہزار 606 نرسز اور 1 ہزار 447 فارماسسٹ شامل ہیں۔