لاہور: (فہیم حیدر) جہاں ایک جانب 5 اکتوبر سے بھارت میں شروع ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023ء کی تیاریاں عروج پر ہیں وہیں دنیائے کرکٹ سمیت بالخصوص پاکستان میں کرکٹ کا بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین اور انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری جے شاہ نے پاکستان کی ایشیا کپ کی میزبانی میں شب خون مار کر ایشیا کپ کی رونقوں کو بارش میں بہا دیا۔
پاکستانی ایشیا کپ میں سفر تمام ہونے کا غم بھولنے کیلئے اب ورلڈ کپ 2023 کیلئے بھرپور تیاریاں کررہے ہیں، شائقین بھی ورلڈکپ کے رنگ میں رنگنے کیلئے تیار ہیں۔
ورلڈکپ کے حوالے سے خاص اعداد و شمار
بھارت مجموعی طور پر چوتھی مرتبہ میزبانی کے فرائض انجام دے رہا
بھارت مجموعی طور پر چوتھی مرتبہ ورلڈ کپ کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہا ہے، بھارت اس سے قبل 1987ء اور 1996ء کا ورلڈکپ پاکستان کے ساتھ اور 2011ء کا ورلڈکپ بنگلا دیش کے ساتھ مل کر آرگنائز کرچکا ہے۔
اسی طرح بھارت مجموعی طور پر چوتھی مرتبہ میزبانی کے فرائض انجام دے رہا ہے، انگلینڈ پہلا ملک ہے جس نے پہلی مرتبہ 1975ء میں پہلے ورلڈکپ کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے تھے اس ورلڈکپ کو ویسٹ انڈیز کی ٹیم جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔
آسٹریلیا واحد ٹیم جو سب سے زیادہ 5 مرتبہ ورلڈکپ جیت چکی ہے
اگر آئی سی سی ورلڈ کپ کے حوالے سے بات کی جائے تو آسٹریلیا دُنیائے کرکٹ کی واحد ٹیم ہے جو سب سے زیادہ یعنی 5 مرتبہ ورلڈکپ جیتنے کا کارنامہ انجام دے چکی ہے۔
ویسٹ انڈیز اور بھارت کی ٹیمیں دو دو مرتبہ یہ اعزاز اپنے نام کرچکی ہیں، ویسٹ انڈیز نے 1975ء اور 1979ء میں مسلسل 2 ورلڈکپ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔
بھارت نے 1983ء اور پھر 2011ء میں جبکہ پاکستان نے آسٹریلیا میں ہونے والے 1992ء کے ورلڈکپ ٹائٹل کو اپنے نام کیا، سری لنکا نے پاکستان اور بھارت میں مشترکہ طور پر 1996ء کے ورلڈکپ کو جبکہ انگلینڈ نے 2019ء میں انگلینڈ اور ویلز میں ہونے والے گزشتہ ورلڈکپ کا ٹائٹل حاصل کیا۔
آسٹریلین ٹیم نے 1987ء، 1999ء، 2003ء، 2007ء اور پھر 2015ء میں ورلڈکپ ٹائٹل جیتنے کا کارنامہ انجام دیا، آسٹریلیا وہ واحد ٹیم ہے جو مسلسل تین مرتبہ ورلڈکپ جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرچکی ہے، بھارت اور آسٹریلیا ایسی ٹیمیں ہیں جنہوں نے ایک ایک ورلڈکپ اپنی ہی میزبانی میں جیتا جبکہ انگلینڈ نے بھی 2019ء کا واحد ورلڈکپ جیتنے کا اعزاز اپنی ہی میزبانی میں حاصل کیا۔
رنرز اَپ ٹیمیں
اب تک ہونے والے گزشتہ 12 ورلڈکپ کے دوران آسٹریلین ٹیم 7 مرتبہ فائنل کھیل کر 5 مرتبہ فتح اور دو مرتبہ شکست سے ہمکنار ہوئی، انگلینڈ کی ٹیم 4 مرتبہ فائنل میں پہنچ کر ایک مرتبہ سرخرو جبکہ تین مرتبہ رنرز اَپ رہی۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم 3 مرتبہ ورلڈکپ فائنل میں پہنچ کر دو مرتبہ فاتح جبکہ ایک مرتبہ ناکام رہی، پاکستانی ٹیم ورلڈکپ کا فائنل دو مرتبہ کھیلنے میں کامیاب رہی جس میں اسے ایک مرتبہ فتح اور ایک مرتبہ شکست کا سامنا رہا۔
بھارتی ٹیم اب تک 3 مرتبہ ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب رہی جس میں اسے دو مرتبہ فتح اور ایک مرتبہ شکست کا سامنا رہا، سری لنکن ٹیم 3 مرتبہ فائنل میں پہنچ کر ایک مرتبہ فتح سے ہمکنار ہوئی جبکہ اسے فائنل میں دو مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
البتہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اس اعتبار سے بدقسمت رہی کہ دو مرتبہ فائنل کھیلنے کے باوجود ورلڈکپ نہیں جیت سکی۔
یوں اب تک ورلڈکپ کھیلنے والی ٹیموں میں سے 6 ٹیمیں یعنی آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، بھارت، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا ہی ایسی ٹیمیں ہیں جو ورلڈکپ ٹائٹل کو اپنے نام کر چکی ہیں۔
پاکستانی ٹیم کے نام آئی سی سی ایونٹس اور سرفراز کا منفرد کارنامہ
گزشتہ کھیلے گئے 12 ورلڈکپ کے دوران 10 ایسے خوش قسمت کپتان ہیں جن کی قیادت میں ان کے ملکوں کی ٹیمیں ورلڈکپ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔
1975ء اور 1979ء کے ورلڈکپ کو ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے کلائیولائیڈ کی قیادت میں اپنے نام کیا جبکہ 1983ء کے ورلڈکپ کو بھارت نے کپل دیو کی قیادت میں جیتا۔
، 1987ء کے ورلڈکپ کو آسٹریلیا نے ایلن بارڈر کی کپتانی میں اٹھایا، 1992ء کی ورلڈکپ ٹرافی کو پاکستانی ٹیم عمران خان کی قیادت میں اپنے سر سجانے میں کامیاب ہوئی۔
1996ء کے ورلڈکپ کو سری لنکا نے ارجنا رانا تنگا کی کپتانی میں جیتا جبکہ 1999ء کا ورلڈکپ آسٹریلیا نے اسٹیووا جبکہ 2003ء اور 2007ء کے ورلڈکپ آسٹریلیا نے رکی پونٹنگ کی قیادت میں اپنے ہاتھوں میں اٹھائے۔
2011ء کے ورلڈکپ کو بھارت نے ایم ایس دھونی کی کپتانی میں اپنے نام کیا، 2015ء کا ورلڈکپ آسٹریلیا نے مائیکل کلارک جبکہ 2019ء کا ورلڈکپ انگلینڈ نے آئن مورگن کی قیادت میں جیتنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔
اگر بات صرف پاکستان کے حوالے سے کی جائے تو سرفراز احمد بھی ایک ایسے کپتان ہیں جو نہ صرف انڈر 19 ورلڈکپ بلکہ 2017ء کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی قیادت کرتے ہوئے فاتح کپتان کے طور پر سامنے آئے۔
سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان 2 آئی سی سی ایونٹس جیتنے میں کامیاب رہا جو ایک منفرد ریکارڈ بھی ہے۔