لاہور: (ویب ڈیسک) محققین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ نمی اور بہت درجہ حرارت میں کرونا وائرس جلدی مر جاتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق محققین کی رائے ہے کہ کرونا وائرس 56 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں مر جاتے ہیں لیکن اس ٹمپریچر کے پانی میں نہانے سے انسانی جلد کو نقصان ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نظام تنفس پر اثر انداز ہونے والے وائرس کی طرح کرونا بھی ان چھوٹے چھوٹے قطروں کے ذریعے پھیلتا ہے جو کھانستے وقت منہ اور ناک سے خارج ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ایک کھانسی میں 3000 تک ایسے قطرے آ سکتے ہیں۔
محقیقن کا کہنا ہے کہ ایسے جراثیم زدہ قطروں میں موجود ذرات میں سے کچھ کسی سطح پر رہتے ہیں، کچھ کپڑوں پر گرتے ہیں اور کچھ ہوا میں ہی رہتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ان وائرسز کی انسانی اخراج میں بھی موجودگی کے شواہد موجود ہیں۔ اس لیے ہاتھوں کو بار بار دھونا اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم ترین اقدام ہے۔
تاہم ابھی تک یہ علم میں نہیں آ سکا ہے کہ یہ وائرس کتنی دیر تک انسانی جسم کے باہر زندہ رہتا ہے۔ ماضی میں کی گئی کچھ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ وائرس میٹل، شیشے یا پلاسٹک کی چیزوں کو اگر ٹھیک طریقے سے نہ دھویا جائے تو یہ وائرس ان کی سطحوں پر 9 دن تک زندہ رہتے ہیں جبکہ کم درجہِ حرارت میں تو کچھ 28 دن تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ کھانسنے کے بعد یہ وائرس ہوا میں تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔ کھانسی کے ایک سے پانچ مائیکرو میٹر چھوٹے چھوٹے قطرے ہوا میں کئی گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں۔ یہ سائز انسانی بال سے 30 گنا زیادہ کم ہے۔
یہ وائرس گتے پر 24 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے اور پلاسٹک اور سٹیل کی کسی سطح پر یہ دو سے تین دن تک رہ سکتا ہے۔ یعنی دروازوں کے ہینڈلوں پر، ٹیبلوں پر، اور پلاسٹک کوٹڈ دیگر سطحوں پر یہ زیادہ عرصے تک رہے گا۔ مگر محقیقین کو یہ ضرور پتا چلا ہے کہ کاپر کی سطحوں پر یہ چار گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر کسی سطح کو 62 سے 71 فیصد الکوحل والے یا 0.5 فیصد ہائیڈروجن پر آکسائد والے یا گھریلو بلیچ جیسے کسی محلول سے صاف کیا جائے تو وہاں کورونا وائرسز ایک منٹ کے اندر ختم ہو جاتے ہیں۔
زیادہ درجہ حرارت اور زیادہ نمی میں بھی کورونا وائرسز جلدی مر جاتے ہیں۔ محققین کی رائے میں اس جیسے کورونا وائرسز 56 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں مر جاتے ہیں مگر یہ اتنا گرم ہے کہ اس درجہِ حرارت کے پانی میں نہانے سے انسانی جلد کو نقصان ہو سکتا ہے۔