کراچی : (دنیا نیوز) ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جینز میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دو ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں ایسے انسانوں کے جسم میں کورونا وائرس غیر موثر ہوسکتاہے
بین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق سے متعلق پاکستانی ماہرین کا کہناہے کہ ریسرچ کے نتیجے میں عالمی وبا کورونا وائرس کےلیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق سکریننگ کے دوران لیے گئے ٹیسٹ سیمپل سے ہی مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہوسکتا ہے۔ ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی سے کورونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہوجائیں گے۔
ماہرین کے مطابق اس صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو محض گھر کے ایک کمرے میں قرنطینہ کی ضرورت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو دواؤں کے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
ڈاؤ کالج آف بائیوٹیکنا لوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹرمشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبا اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیاکہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات ایس انیس پی اور ای تھری ٹو نائن جی کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ2 انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتاہے۔