واشنگٹن: (ویب ڈیسک) جین تھراپی اور پروٹین تھراپی سے مکمل طور پر نابینا چوہوں میں بینائی کی بحالی کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس تجربے سے انسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
امریکہ میں واقع نیشنل آئی انسٹی ٹیوٹ نے دیگر اداروں کے ساتھ ملکر ایم سی او ون اوپسن نامی پروٹین کو مکمل نابینا چوہوں کے ریٹینا پر موجود بائی پولر خلیات پر چسپاں کیا ہے۔ اس کی تفصیلات نیچر جین تھراپی میں شائع ہوئی ہیں جس میں MCO1 اوپسن نامی پروٹین کو بایوانجینیئرنگ سے بنایا گیا تھا۔
نابینا چوہوں میں روشنی کا احساس بالکل نہ تھا۔ جب ان کا علاج کیا گیا تو اس کے بعد بہت حد تک بصارت لوٹ آئی اور ریٹینا کے افعال بحال ہوئے۔ ان چوہوں کی بصارت کے کئی ٹیسٹ کئے گئے اور وہ ان پر پورا اترے۔ ان ٹٰیسٹ میں حرکت کرتی اشیا کا اندازہ لگانا، بھول بھلیوں میں سے باہر نکلنا اور دیگر اہم معیاری ٹیسٹ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اوسپن ایسے پروٹین ہوتے ہیں جو بصارتی عمل کے لیے دیگر خلیات کو سگنل بھیجتے ہیں۔ صحتمند افراد میں یہ سلاخ نما اور تکونے فوٹو ریسپٹر کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔ روشنی پڑنے کی صورت میں یہ پھڑکتے ہیں اور ایسے ہی سگنل، ریٹینا کے دیگر نیورون (عصبیوں) تک بھیجتے ہیں۔ پھر وہاں سے یہ دماغ میں جاکر روشنی کا احساس پیدا کرتے ہیں۔
نابیناپن لانے والے دو امراض، یعنی ایچ ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن ( اے ایم ڈی) اور ریٹینائٹس پگمینٹوسا میں آنکھ میں روشنی وصول کرنے والے فوٹوریسپٹر متاثر ہوتے ہیں۔ تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر سمریندرا موہانتی نے کہا کہ فوٹوریسپٹر کے آخری کناروں پر بائی پولر خلیات پائے جاتے ہیں۔ ان خلیات میں ایم سی او ون آپسن جین کو ان خلیات میں ڈالا گیا تو ناکارہ فوٹوریسپٹر بھی کام کرنے لگے۔
اس اہم کارنامے سے آپسن جین تھراپی کی راہ ہموار ہوئی ہے جس میں آنکھ کے اندر صرف ایک انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کئی اقسام کے نابیناپن کا شافی علاج بن سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چوہوں پر اس کے کوئی مضر اثرات نمودار نہیں ہوئے اور نہ ہی آنکھ میں کوئی اندونی سوزش یا خرابی پیدا ہوئی۔
سائنسداں اگلے برس اسے انسانوں پر آزمائیں گے لیکن ان کا خیال ہے کہ مریض اس طرح 20/60 بصارت کی بحال کرسکیں گے۔ 20/60 کو نظر کی دھندلاہٹ قرار دیا جاتا ہے جبکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کو نارمل نظر کہا جاتا ہے۔