غذا اور ورزش کی اہمیت

Published On 29 June,2021 09:22 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) کسی بھی کھیل میں کھلاڑیوں کی فٹنس بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔ اچھی فٹنس اچھی خوراک اور ورزش سے آتی ہے۔ فزیکل ٹرینز مختلف کھیلوں کے کھلاڑیوں کیلئے مختلف ورزشیں تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح عمر کے حساب سے بھی ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ کھلاڑی زیادہ تر18 سال سے لے کر 35 سال تک کے ہوتے ہیں۔ اس عمر کے دوران ورزش اور خوراک کے معیارات مختلف ہوتے ہیں۔ کھلاڑیوں کی فٹنس موجودہ دور میں پہلے سے زیادہ محسوس کی جانے لگی ہے۔

تیز رفتار کرکٹ نے کھلاڑیوں کو اپنے آپ کو فٹ رکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کرکٹ، ہاکی، ٹینس اور بیڈمنٹن جیسے کھیل ایسے ہیں جن میں بازو اور پائوں، دونوں ہی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے یہ دونوں اعضا جتنے زیادہ مضبوط ہوں گے ، کھلاڑی اتنا ہی اچھا پرفارم کرے گا۔

ریفلیکسز (reflexes) کا مضبوط اور تیز ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ ایک اچھے کھلاڑی کیلئے ضروری ہے کہ وہ اچھا سپرنٹر ہو۔ دوڑ ایک بنیادی چیز ہے جسے تمام کھلاڑیوں کو آزمانا چاہیے ۔ دوڑ سے آپ کے پورے جسم کی ورزش ہوتی ہے۔

کرکٹ کے کھیل میں فاسٹ بائولرز لمبے دورانئے سے لے کر مختصر دورانیہ کا کھیل کھیلتے ہیں ۔ ٹیسٹ میں انہیں لمبے لمبے سپیل کرانے پڑتے ہیں جس سے ان کی بھرپور ورزش ہوجاتی ہے کیونکہ گیند پھینکنے کا عمل بذات خود پورے جسم کو ملوث کردیتا ہے کیونکہ کھلاڑی کے دوڑنے سے جسم کی ٹانگوں کی ورزش ہوتی ہے تو دوسری طرف زورلگا کر گیند پھینکتے ہوئے بازو کی ورزش ہوجاتی ہے ۔

ایک فاسٹ بائولر میں پھرتی ہونا بہت ضروری ہے ۔ پھرتی اچھی فٹنس سے آتی ہے ، بعض کھلاڑیوں میں یہ قدرتی طور پر ہوتی ہے اور بعض کو ٹریننگ اور ورزش کے ذریعے لانی پڑتی ہے ۔ دوڑ کے ساتھ سوئمنگ اور فٹبال کھیلنا بھی ایک کرکٹر کیلئے اچھی ورزش ہے۔ ایک بیٹسمین کا فٹ ورک تبھی اچھا ہوگا جب اس کی ٹانگیں مضبوط ہوں گی ، آپ کے ریفلیکسز تیز ہوں گے۔

بازو کا مضبوط ہونا بھی بیٹسمین کیلئے اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ ایک فاسٹ بائولر کیلئے ہوتا ہے ۔ جتنا مضبوط بازو ہونگے اتنی اچھی اور جاندار شاٹ کھیلی جاسکے گی ۔ کھلاڑیوں کو اس کیلئے جم کے علاوہ زیتون کے تیل کی مالش بھی کرنی چاہیے ۔ خالص دودھ دہی کا استعمال کھلاڑیوں کیلئے بہت ضروری ہے۔

اس کے علاوہ تازہ موسمی پھل، کھجورملک شیک ، ریشے دار غذائیں ، گوشت، تازہ سبزیاں اور اناج کا استعمال بہت اچھا رہتا ہے ۔ ورزش کے فوری بعد کیلے کاشیک پینے سے آپ کی توانائی فوراً بحال ہوجاتی ہے۔

ایک ایتھلیٹ کو انڈوں کے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا جاتا ہے جبکہ چاول کم کھانے کا کہا جاتا ہے ۔ پروٹین سے بھرپور غذاء ایک کھلاڑی کیلئے بہت ضروری ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ فٹنس اور متوازن غذاء کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ ٹیموں کے ساتھ اب ماہرین غذا ء، فزیکل ٹرینرز اور فزیوتھراپسٹ بھی اسی مقصد کیلئے رکھے جاتے ہیں تاکہ کھلاڑی زیادہ سے زیادہ فٹ رہ سکیں۔

یو یو ٹیسٹ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے کھلاڑیوں کی فٹنس کو سائنسی انداز میں جانچنے کا موقع ملتا ہے۔ ایک کھلاڑی کو میچ سے پہلے اچھی نیند لینا چاہیے اور صبح اٹھ کر ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ سٹریچنگ (Stretching) کرنی چاہیے۔ وہ جب میچ کھیلنے کیلئے میدان میں اترتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ زیادہ بھاری غذاء کھاکر نہ جائے ۔ ہلکی پھلکی غذا ء یا جوسز کا استعمال بہترین ہوتا ہے ۔

ہر کھلاڑی کی جسامت عمر اور قد کے لحاظ سے ایک ماہر غذا یات غذاء تجویز کرتا ہے اور فزیکل ٹرینر اس کی ورزش کا تعین کرتا ہے کہ اس کے لئے کونسی ورزش بہتر رہے گی۔

ٹینس ایک سخت جان کھیل ہے اور اس میں بھی ٹانگوں کے ساتھ بازئوں کی زبردست قوت کا پتا چلتا ہے ۔ میچ بعض اوقات گھنٹے سے بھی تجاوز کر جاتا ہے اور اتنی دیر تک ریکٹ سے پوری قوت کے ساتھ شاٹ اسی صورت میں لگائی جا سکتی ہے جب کھلاڑی میں ورزش اور ٹریننگ کے ذریعے مطلوبہ قوت حاصل کی گئی ہو۔ الغرض ہر کھیل کیلئے ورزش اور اچھی غذاکی بہت اہمیت ہے جسے اپنا کر کھلاڑی اپنے آپ کو فٹ رکھ سکتا ہے ۔