نیویارک : (ویب ڈیسک ) سائنسدانوں نے دہائیوں بعد دماغی تنزلی کا سبب بننے والی بیماری ’الزائمر‘ کے علاج کے لیے پہلی بار دو دوائیں تیار کرلی ہیں جو اس بیماری کے پھیلنے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جولائی 2023 میں ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے پہلی دوا کی منظوری کا اعلان کیا تھا، امریکا اور جاپان نے پہلے اس دوائی کے استعمال کے لیے منظوری کا اعلان کیا تھا۔
مذکورہ دوائی کا نام لیکانیماب ( lecanemab) ہے اور اسے (Leqembi) کے نام سے فروخت کیا جا رہا ہے اور یہ ’انٹرووینس‘ (آئی وی) انجکشن ہے، یعنی اس انجکشن کو خصوصی طریقے سے مریض کو لگایا جائے گا۔
جبکہ دوسری دوائی کا نام ڈونانیماب (donanemab) ہے، مذکورہ دونوں انجکشن ایسے مریضوں کو لگایا جا سکے گا جن میں ’الزائمر‘ یا ’ڈیمینشیا‘ کی بیماری کی ابتدائی علامات نظر آئیں گی، تاہم اب تک اسے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی۔
دونوں ادویات کو اگلے سال برطانیہ کے طبی حکام کی طرف سے منظوری کے لیے غور کیا جائے گا، یہ الزائمر کی بیماری سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں میں نمایاں پیش رفت ثابت ہوگی۔
لیکانیماب نامی پہلی دوا جاپانی فارماسیوٹیکل کمپنی ایسائی (Eisa) کی طرف سے تیار کی گئی ہے جبکہ ڈونانیماب نامی دوسری دوا امریکا کی ایلی للی کمپنی کی طرف سے تیار کردہ ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے برسوں سے کی گئی تحقیق کے بعد یہ اہم پیش رفت ہے، کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد ان دوائیوں کی مدد سے الزائمر کے شکار مریضوں کی زندگی میں امید کی کرن ہوگی۔
الزائمر ریسرچ یوکے پالیسی کے ہیڈ ڈیوڈ تھومس کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ نئی دوائیں الزائمر کے پھیلنے کا عمل چھ ماہ سے ایک سال تک سست کردیتی ہیں اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے مفید ہے جن میں بیماری کی ابتدائی علامات ہیں، اس لیے ہم اسے ’miracle medicines‘ نہیں کہہ سکتے۔
دونوں دوائیں اگلے سال برطانیہ میں منظوری کے لیے زیر غور ہیں، میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) پہلے فیصلہ کرے گی کہ آیا یہ دوائیں محفوظ اور موثر ہیں، پھر انہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسی لینس (نائس) ان ادوایت کی قیمت کا جائزہ کرے گی۔
دونوں دوائیں مہنگی ہیں، رپورٹ کے مطابق کہا جارہا ہے کہ ان کی قیمت 25 ہزار ڈالرز سے شروع ہوگی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی دوائیں ہیں جسے خصوصی طور پر ’الزائمر‘ کے مریضوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، اب تک ایسی بیماریوں کا کوئی مستند علاج دستیاب نہیں تھا، ماہرین مختلف ادویات سے ایسی دماغی بیماریوں کا علاج کرتے آ رہے ہیں۔
ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ دوائی امریکا ، برطانیہ اور جاپان کے بعد دیگر ممالک تک کب تک دستیاب ہوگی، تاہم امکان ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں مذکورہ دوائی تین سال بعد دستیاب ہوگی۔
واضح رہے کہ الزائمر ایسا مرض ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ابھی تک اس کا مکمل علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے اور یہ آہستہ آہستہ مریض کو موت کے منہ کی جانب دھکیل دیتا ہے۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یادداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔