ٹیٹنس کی ویکسین سے ایک اور مرض کا علاج ممکن، تحقیق سامنے آگئی

Published On 13 June,2024 09:05 am

نیویارک : (ویب ڈیسک ) حال ہی میں سائنسدانوں نےایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ٹیٹنس کی ویکسین رعشے کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

اکثر اوقات چوٹ لگنے کے بعد یا خراش لگنے کی صورت میں ٹیٹنس کا انجکشن لازمی لگانے کی ہدایت کی جاتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹیٹنس اس کے علاوہ دوسرے مرض کیلئے بھی انتہائی کار آمد ہے۔

ٹیٹنس درحقیقت عضلات کے سخت تشنج کا مرض ہے جو کہ بہت کم لاحق ہوتا ہے تاہم اگر اس کا علاج نہ ہو تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ، اس کا بیکٹریا جلد پر کسی چوٹ یا خراش کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور عام طور پر یہ مٹی، زمین اور کھاد میں پایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سڑک پر کسی چوٹ لگنے یا خراش آنے پر ٹیٹنس سے بچاؤ کا انجیکشن لگایا جاتا ہے۔

بڑی عمر کے افراد کو ٹیٹنس کی ویکسین تب لگائی جاتی ہے جب فرش، سڑک یا ایسی جگہ سے زخم آئے جہاں پر کلوسٹریڈیم ٹیٹانی پائی جاسکتی ہو جو کہ ٹیٹنس کا سبب بنتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق عام طور پر دستیاب ٹیٹنس کی ویکسین رعشے کے مرض (پارکنسنز بیماری) کو روکنے کیلئے بھی مفید ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیٹنس کے بیکٹیریا اس بیماری کے خلیوں پر کس طرح حملہ آور ہوتے ہیں اس بات کا تو علم نہیں لیکن محققین کا خیال ہے کہ یہ ناک میں موجود اعصابی خلیوں سے دماغ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ریکارڈ کا جائزہ لیا جس میں بڑی عمر کے افراد کو کسی بھی قسم کی دی گئی ویکسینز کے سبب رعشے کے خطرات میں اضافہ یا کمی دیکھی گئی، یہ تحقیق 1500افراد پر کی گئی جن لوگوں میں رعشے کی تشخیص ہوئی ان کی عمریں 45 سے 75 سال تھیں پھر ان کا موازنہ پانچ گنا بڑے کنٹرول گروپ سے کیا گیا جو بیماری میں مبتلا تو نہیں تھے لیکن ان میں اس بیماری سے ملتی جلتی خصوصیات تھیں۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ رعشے کے مریضوں کی 1.6 فیصد تعداد کو بیماری کی تشخیص سے قبل ٹیٹنس کی ویکسین لگائی گئی تھی جبکہ صحت مند افراد میں یہ شرح 3.2 فیصد تھی۔

وہ افراد جنہوں نے حال ہی میں یہ ویکسین لگوائی تھی ان میں اس بیماری کے خلاف حفاظتی اثر زیادہ تھا اور دو برسوں کے اندر کسی میں بھی پارکنسنز کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔