لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی کی چار سالہ کارگردگی رپورٹ بھی مایوس کن، 44 فیصد اجلاس کورم کی نذر ہوگئے۔ 52 فیصد سوالات کے جوابات کون دے گا؟ کسی کو معلوم ہی نہیں۔ مفاد عامہ کے چار ہزار سے زائد سوالات کے جوابات ایوان میں پیش نہ ہوسکے۔
ملک کے سب سے بڑے صوبائی ایوان میں بڑے خرچے اور بڑے دعوے کیے گئے، لیکن چار سال کی رپورٹ انتہائی مایوس کن رہی۔ مقامی غیرسرکاری تنظیم نے پنجاب اسمبلی کی 4 سالہ رپورٹ جاری کر دی۔ جس کے مطابق اجلاس تو ضرور ہوئے، لیکن 34 اجلاسوں کے سیشن کے دوران 44 فیصد اجلاس کورم کی نذر ہوئے، 169 بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔
مفاد عامہ کے 52 فیصد سوالات کے جوابات ہی نہ دیئے گئے۔ مفاد عامہ کے 4647 سوالات کے جوابات ایوان میں پیش نہ ہوسکے۔1361 توجہ دلاؤ نوٹسز میں سے صرف 148 کے جوابات دیئے جاسکے۔ پنجاب اسمبلی نے چار سالوں میں 162 قوانین میں سے 148 کو منظور کیا، جبکہ قائمہ کمیٹیوں کی کارگردی بھی اچھی نہ تھی۔
متعدد قائمہ کمیٹیوں کے 4 سال کے دوران اجلاس ہی نہ ہوسکے۔ ہیومن رائٹس قائمہ کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہ ہوا مگر ایک رپورٹ پیش کرنے کا دعویٰ کر دیا گیا۔