اسلام آباد: (دنیا نیوز) شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، مریم اورنگزیب، پرویز رشید اور دیگر لیگی رہنما بھی ہمراہ تھے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وکیل صفائی کو ہدایت کی جرح کریں لیکن مختصر کریں جس پر خواجہ حارث نے کہا کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات نکال دیں، جرح نہیں کریں گے۔ نیب پراسکیوٹر سردار مظفر نے کہا خواجہ حارث گزشتہ 3 دنوں سے تسلیم شدہ فیکٹس پر جرح کر رہے ہیں، ملزمان کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ اور اقامہ تسلیم کر چکے ہیں، تنخواہ کے حوالے سے ملزمان کا موقف ہے وصول نہیں کی، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کر سکتے۔
خواجہ حارث نے پوچھا جےآئی ٹی نے جافزا سے کیپیٹل ایف زیڈ ای کے مالک، ڈائریکٹر، سیکریٹری، دستخط کنندہ کا ریکارڈمانگا ؟ واجد ضیاء نے بتایا جافزا کو نہ تو ریکارڈ کے حصول کیلئے درخواست دی نہ ہی ریکارڈ اکھٹا کیا، کیپیٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت ڈائریکٹر، سیکریٹری، کاروبار کا ریکارڈ نہیں مانگا، کمپنی کاروبار کیا کرتی ہے، ٹریڈنگ لائسنس میں درج تھا
وکیل صفائی خواجہ حارث نے پوچھا کیا آپ نے ٹریڈنگ لائسنس کی تصدیق کرائی یا مصدقہ نقول حاصل کی ؟ گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ نہیں ایسا نہیں کیا، والیم 9، صفحہ 141 کیپٹل ایف زیڈ ای کے مالک، ڈائریکٹر، دستخط کنندہ سے متعلق ہے، والیم 9 صفحہ 6 اور 9 کیپیٹل ایف زیڈای کی ملکیت اور کاروبار سے متعلق ہے، جے آئی ٹی نے دستاویزات کی جبل علی فری زون سے تصدیق نہیں کرائی، خواجہ حارث نے کل بھی ایسی بات کی تھی، ہمارا کام دستاویزات کی تصدیق کرانا نہیں تھا۔