اسلام آباد: (دنیا نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس میں واجد ضیاء پر وکیل صفائی خواجہ حارث کی جرح دسویں روز مکمل ہوگئی۔ جرح کے دوران واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے پاس ایسے ثبوت نہیں کہ نیلسن اورنیسکول کے شیئرز نواز شریف کے پاس رہے۔
نیب کی جانب سے نواز شریف اور انکی فیملی کے خلاف دائر ایون فیلڈ ریفرنس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا آف شور کمپنیوں کے شئیرز کبھی نواز شریف کے پاس رہے، جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس ایسے ثبوت نہیں کہ نیلسن اور نیسکول کے شئیرز نواز شریف کے پاس رہے ہوں، آف شور کمپنیوں کے شئیرز سرٹیفکیٹ یا بیرئیر شئیرز بھی نواز شریف کے پاس نہیں رہے، جے آئی ٹی کے پاس ایسے شواہد بھی نہیں کہ شئیرز نواز شریف کے قبضے میں رہے ہوں، کسی گواہ نے بھی آف شور کمپنیوں کے شئیرز نواز شریف کے پاس ہونے کا بیان نہیں دیا۔
خواجہ حارث نے مزید پوچھا کہ کیا تفتیش کے دوران علم میں آیا کہ جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز این آئی بی اے ایف میں کام کر رہے تھے ؟ جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ اس بات کو دوران تفتیش علم ہوا، اسٹیٹ بینک نے عامر عزیز کو جے آئی ٹی کے لئے نامزد کیا۔ خواجہ حارث کا مزید پوچھنا تھا کہ کیا معلوم تھا کہ مشرف دور میں عامر عزیز کو نیب میں ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ؟ جس پر واجد ضیا کا کہنا تھا کہ مجھے تفصیل میں یاد نہیں لیکن سپریم کورٹ میں ان کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھا تھا، خواجہ حارث کا نے مزید پوچھا کہ کیا عامر عزیز کو حدیبیہ پیپرز کی تحقیقات کے لئے بلایا گیا تھا ؟ جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات مجھے یاد نہیں ہے، اس سے متعلق سپریم کورٹ میں اعتراض اٹھایا تھا۔
خواجہ حارث کے سوالات پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ سوال ریفرنس سے متعلق نہیں ہے، وکیل صفائی کو ایسے غیر ضروری سوالات سے روکا جائے، انہوں نے کبھی جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج نہیں کیا۔ جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے اس ٹرائل کو عدالت عظمی کا فیصلہ متاثر نہیں کرے گا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، ان کے ارکان پر اعتراض اٹھا رہے ہیں، اسکینڈل بنانے کے لئے ایسے سوالات نہیں پوچھ سکتے ، پرسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کو گواہ کی حفاظت کرنا ہوتی ہے، غیر متعلقہ سوالات سے روکا جائے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرا حق ہے کہ جانوں جے آئی ٹی کی کیا کریڈیبلٹی ہے۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ پہلے اپنی مرضی سے بیان ریکارڈ کرایا اب کہتے ہیں کہ جرح نہ کریں۔ انہوں نے کہا بلال رسول کی اہلیہ ق لیگ کی نامزد امیدوار تھی، میرے پاس ریکارڈ موجود ہے یہ چاہیں تو انکار کر دیں۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری اور دیگر لگی رہنما بھی ہمراہ تھے۔