کراچی : (رپورٹ:عبدالجبارناصر) سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے کہاہے کہ پارلیمنٹ میں عوامی نمائندوں کا دست وگریباں ہونا جمہوری نظام کے لیے خطرناک ہے۔بدقسمتی سے ایوانوں میں اس طرح کا ماحول بعض اوقات قیادت کو خوش کرنے اور بعض دفعہ اپنی لیڈرشپ کے رویے کو دیکھ کر اختیار کیا جاتا ہے ۔ بجٹ اجلاس میں جو ہوا وہ قابل مذمت اور نوجوان نسل کے لیے زہر قاتل ہے ۔
جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے روزنامہ ‘‘دنیا’’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے ایوان میں جمعے کو جو صورت حال پیدا ہوئی اُس پر بہت افسوس ہے ۔ سیاسی رہنماؤں نے ایک دوسرے کوقبول نہ کرنے کے حوالے سے جو رویہ آج کل اپنایا ہواہے اس کے خوفناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ ہم نے اختلاف رائے کو دشمنی کا رنگ دے دیا، ایسے رویوں سے طالع آزماؤں کو راستہ ملتا ہے ۔
مسلم لیگ (ن) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حاجی شفیع محمد جاموٹ نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ بڑوں کی رضامندی اور ان کی خوشنودی کے لیے ہوا۔
جب قیادت خود غلط زبان استعمال کرے گی تو ان کے ماننے والے یقیناً دو ہاتھ آگے بڑھیں گے ۔پارلیمان میں آنے والوں کو اپنے سینئر سے اچھی باتیں سیکھنی چاہئیں، مگر یہاں معاملہ الٹ ہے ۔
پیپلزپارٹی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی محمد ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں تربیت کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ میں ہم نے جو کچھ جمعے کو دیکھا وہ قابل مذمت عمل ہے ، معاشرے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہاہم اپنی نوجوان نسل کی مثبت تربیت کرنے کے بجائے ان کو عدم برداشت کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں۔