اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل نے ایون فیلڈ ریفرنس میں تیار کیے گئے سوالنامے پر اعتراض عائد کر دیئے، جس کے باعث ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت شروع کی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ملزمان کو دئیے گئے سوالنامہ پر اعتراض اٹھا دیا اور موقف اپنایا کہ کچھ سوالات مبہم ہیں جن میں درستگی کی ضرورت ہے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مزید وقت دینے کی استدعا کی، جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث تعاون نہیں کر رہے، عدالت نے گزشتہ سماعت پر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ایئرکنڈیشنڈ، پنکھے اور لائٹس بند کر کے کمپیوٹر پر سوالنامہ تیار کیا، اب مزید وقت مانگا جا رہا ہے، ہم تو سوالنامہ بھی دینے کو تیار نہ تھے، عدالت نے ان کی سہولت کے لیے سوالنامہ تک انہیں دے دیا، خواجہ حارث عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
عدالت نے خواجہ حارث کی مزید وقت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ آخری موقع دے رہے ہیں پیر کو ملزمان کے بیانات قلمبند ہونگے۔ ایون فیلڈ کی پیر کو سماعت کے باعث العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت اب منگل کو ہوگی، استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں جرح منگل کو ہو گی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا آج احتساب عدالت کے باہر صحافی کے سوال پر کہنا تھا کہ اب سب کا حساب ہوگا، سب کو حساب دینا ہو گا۔
یاد رہے گزشتہ سماعت پر عدالت نے ملزمان کو 127 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا، احتساب عدالت نے نواز شریف سے پوچھا ہے کہ آپ عوامی عہدہ رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے اصل مالک کیسے بنے ؟ کیا آپ کے بچے اس جائیداد کے بے نامی دار ہیں ؟۔
اسی طرح مریم نواز سے پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ پر جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جے آئی ٹی میں پیش کرنے کا الزام درست ہے ؟ کیا آپ نے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں اپنے والد کی مدد کی ؟۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے پوچھا گیا ہے کہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پر بطور گواہ دستخط کیوں کیے؟۔ عدالتی سوالنامہ ملزمان کے وکلا کے حوالے کیا گیا جبکہ ایک کاپی نیب پراسیکیوشن کو بھی فراہم کی گئی ہے۔