اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر کے زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں عوام پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فیڈرل منسٹر فار پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے تیل کی قیمتوں کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچایا، ماضی میں بجلی کی ترسیل کے نظام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، لیسکو میں سالانہ 2.8 ارب یونٹس کا نقصان ہو رہا ہے۔
خسرو بختیار نے کہا کہ سابق حکومت نے بری گورننس کے ریکارڈ توڑے، قرضے لے کر من پسند منصوبوں پر لگائے، ان کا فوکس اورنج لائن منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے سابق حکومت ترقیاتی بجٹ دکھاتی رہی۔ اس وقت پاکستان پر 28 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے جبکہ گردشی قرضے 1200 ارب تک جا پہنچے ہیں۔
وفاقی وزیر خسرو بختیار کا میڈیا کو بریفنگ میں کہنا تھا کہ سابق حکومت کو 32 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا، وہ پیسہ کہاں پر لگا؟ ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی جاتی ہوئی حکومت نے ترقیاتی بجٹ دیا ہو، سابق حکومت نے پاکستان کے مستقبل کا نہیں سوچا، 343 سکیمیوں کے لیے صرف 55 ارب روپے دیئے گئے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وزیرِاعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، غیر منظور شدہ سکیمیوں کو ترقیاتی بجٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پر بات کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان اور چین کے بڑے اچھے تعلقات ہیں لیکن ن لیگی حکومت نے اس پر غلط ترجیحات رکھیں، ہم اس منصوبے کے اندر ایک نیا ورکنگ گروپ بنا رہے ہیں، سی پیک منصوبے کو تیز اور بڑھایا جائے گا جو پاکستان میں غربت کے خاتمے پر زور دے گا، پاکستان کی سمت کا تعین بہت جلد ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک ٹیسٹ سیریز ہے لیکن پچھلی حکومت نے اسے ٹی 20 سمجھ کر کھیلا، اسے ون ڈے سمجھ کر کھیلتی تو فائدہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سعودی عرب تک محدود نہیں دیگر ممالک بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیرِ اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا کہ سعودی وفد کیساتھ اہم معاملات پر بات چیت جاری ہے، مذاکرات سے اسد عمر تفصیل سے آگاہ کریں گے۔