کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان نے باقاعدہ طور پر قرض کیلئے آئی ایم ایف کو درخواست دے دی جس کے بعد آئی ایم ایف کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ادائیگیوں کا توازن بگڑنے سے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گھٹ کر دو ماہ کی درآمدات کے لئے بھی کافی نہ رہے، موجودہ حالات پر قابں پانے کے لئے نئی حکومت نے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹ کھٹا ہی دیا۔ آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ نے آئی ایم ایف چیف کرسنٹین لے گارڈ سے "بالی" میں ملاقات کی اور باقائدہ طور پر قرض کے لئے درخواست کردی ہے، سپورٹ پروگرام پر بات کرنے کے لئے آئی ایم ایف کا وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔
آئی ایم ایف قرض دینے سے قبل پاکستان پر مختلف شرائط عائد کرسکتا ہے، جس میں خسارے میں ڈوبے سرکاری اداروں کی نجکاری، جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا، گردشی قرضوں کے خاتمے کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ، درآمدات میں کمی، شرح سود میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ شامل ہے۔
اس وقت گردشی قرضوں کا حجم 1200 ارب روپے، پی آئی اے، ریلوے، پاکستان سٹیل اور دیگر اداروں کا سالانہ نقصان 400 ارب روپے ہے، دوسری طرف درآمدات برآمدات کے مقابلے دگنی ہیں جس کے باعث گذشتہ مالی سال تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور ادائیگیوں کے باعث جاری کھاتوں کا خسارہ 18 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، رواں مالی سال حکومت کو قرض و سود کی ادائیگیوں کی مد میں 9 ارب ڈالر سے زائد کا بندوبست کرنا ہوگا۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق موجودہ حالات میں حکومت کو نہ چاہتے ہوئے آئی ایم ایف سے قرض لینا ہی پڑے گا جو ممکنہ طور پر 7 سے 9 ارب ڈالرتک ہوسکتا ہے۔ پاکستان نے آخری مرتبہ آئی ایم ایف سے 2013 میں 6 ارب 60 کروڑ ڈالر قرض لیا تھا۔