کراچی: (دنیا نیوز) کمزور معیشت کی عکاسی کرتا روپیہ آج ڈالر کے مقابلے ڈھیر ہوگیا، امریکی کرنسی انٹر بینک میں 133 روپے 64 پیسے کی ریکارڈ سطح پر بند ہوئی۔
عالمی ادائیگیوں کے زور سے ڈالر کے سامنے روپے کے پاؤں اکھڑ گئے، ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 124 روپے 25 پیسے سے بڑھ کر 136 روپے کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کرتا ہوا نظر آیا۔ دن کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 9 روپے 39 پیسے کے اضافے کیساتھ 133 روپے 64 پیسے کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔ ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی مانگ میں اضافے کی باعث امریکی کرنسی کے بھاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر کی قدر بڑھنے سے صرف ایک ہی روز میں پاکستان پر قرضوں کا بوجھ لگ بھگ 900 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔
انٹر بینک میں روپے کی قدر کم ہونے کا اثر اوپن مارکیٹ پر بھی پڑا اور عوام کے لیے امریکی کرنسی 129 روپے سے بڑھ کر 136 روپے 50 پیسے کی بلند ترین سطح پر فروخت ہوئی۔ رواں مالی سال سے ڈالر تقریبا 12 روپے مہنگا ہوا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی سب سے بڑی وجہ مسلسل گرتے زرمبادلہ ذخائر ہیں۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ ان ذخائر کو سہارا دینے کی خاطر حکومت کی جانب سے حکمت عملی کے اعلان میں تاخیر نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر کو استحکام نہ ملا تو روپیہ مزید کمزور پڑ سکتا ہے کیونکہ پاکستان کو ہر ماہ عالمی ادائیگیوں کی مد میں 2 ارب ڈالر سے زائد خسارہ ہے۔
مہنگے ڈالر کے آفٹر شاکس میں سب سے اہم مہنگائی ہوگی کیونکہ بچوں کا خشک دودھ، پٹرول، گاڑیاں، موبائل فون اور ملک میں درآمد ہونے والی ہر شے مہنگی ہوگی۔ ڈالر کے ریٹ بڑھنے سے صنعتکار بھی پریشان ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے مطابق مہنگا ڈالر درآمدی خام مال کی لاگت بڑھا دے گا جو ایکسپورٹ سیکٹر کی مسابقت متاثر کرے گا۔