کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی طرف قدم قرار دیدیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاق کا فیصلہ غیر آئینی اور صوبائی خود مختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت ڈٹ گئی ہے اور اسے غیر آئنیی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاق کا این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا فیصلہ قبول نہیں، وفاق براہ راست صوبوں کی خود مختاری میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ این ایف سی ایوارڈ میں میں ردوبدل آئینی ترمیم کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق نئے ایف ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ بڑھنا ہے، سندھ حکومت نے کراچی کے معاملے پر گورنر کی سربراہی میں ٹاسک فورس کو بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ گورنر کی سربراہی میں ٹاسک فورس صوبائی خود مختاری میں مداخلت ہے، گورنر آئینی علامتی عہدہ ہے، اس کے پاس کوئی انتظامی اختیار نہیں، گورنر براہ راست صوبے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کاحالیہ فیصلہ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی طرف قدم ہے، پہلے ہی ایف بی آر کے کہنے پر سندھ حکومت کے 6 ارب روپے کی کٹوتی کی جا چکی ہے۔