اسلام آباد: (دنیا نیوز) ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں ردوبدل کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ اہم وزارتوں کے قلمدان واپس لیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور پٹرولیم ڈویژن کے وزرا تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ان کے علاوہ پارلیمانی امور، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو بھی تبدیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی کا قلمدان بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ اسد عمر نے استعفے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ان کے بعد خزانے کا نگران کون ہوگا؟ یہ سوال ہر پاکستانی کے ذہن میں زیر گردش ہے۔
تاحال 4 نام سامنے آئے ہیں تاہم ابھی تک حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ معیشت کی بدترین صورتحال میں وزیر خزانہ جیسی بھاری ذمہ داری کون اٹھائے گا؟
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان چار ناموں پر غور کر رہے ہیں جن میں شوکت ترین، عشرت حسین، حفیظ شیخ اور سلمان شاہ شامل ہیں تاہم وزارت خزانہ کا قلم دان سنبھالنے کی دوڑ میں ایک اور نام بھی سامنے آیا ہے جو موجودہ وزیر توانائی عمر ایوب ہیں جنہیں وزیراعظم عمران خان نے طلب بھی کر لیا ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق وزارتوں میں ردوبدل کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ وزارت خزانہ کا قلمدان ٹیکنوکریٹ کو دیا جائے گا۔ نئے وزیر خزانہ کا آج شام تک اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عشرت حسین 1979ء سے 1999ء تک عالمی بینک میں فرائض سرانجام دے چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ 1999ء میں گورنر سٹیٹ بینک بنے، 2006ء میں نیشنل کمیشن برائے حکومتی اصلاحات کے چیئرمین رہے اور اس وقت اداراتی اصلاحات کے مشیر ہیں۔
سلمان شاہ معروف معیشیت دان ہیں اور مشیر خزانہ اور نگران وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ حفیظ شیخ اور شوکت ترین پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزیر خزانہ کے عہدے پر متمکن رہ چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ بھی وزارت خزانہ کے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان آئندہ 24 گھنٹے میں مزید اہم فیصلے کریں گے۔